کتاب: مقالات توحید - صفحہ 192
آپ انبیاء و صالحین کو بتوں جیسا کیوں بناتے ہیں ؟ اس اعتراض کا بھی وہی پہلے والا جواب ہے۔ وہ تسلیم کرتے ہیں کفارمکہ اللہ کی ربوبیت کا اقرار کرتے تھے۔ اور اللہ کے علاوہ جن صالحین و ملائکہ کا وہ قصد کرتے تھے، ان سے صرف شفاعت کی امید رکھتے تھے۔ اس کے باوجود ان کو مشرک قرار دیا گیا۔ واضح رہے کہ شفاعت کنندہ ان کے نزدیک بھی اللہ کے کچھ نیک بندے ہی ہوتے تھے نہ کہ اصنام ۔ گویا اس دور میں بھی جن کی پرستش کی جاتی تھی وہ محض پتھر کی مورتیاں ہی نہیں تھیں بلکہ وہ صالحین ہی تھے جن کے انہوں نے بت تراش لیے تھے، تو اب انہیں یہ تسلیم کرلینا چاہیے کہ فوت شدہ صالحین کو اختیار ات کا حامل سمجھ کر ان سے استغاثہ و استمداد کرنا ہی شرک ہے جس کا ارتکاب زمانہ جاہلیت میں مشرکین کیا کرتے تھے۔ لیکن معترضین اگر اپنے اور کفار کے افعال میں فرق کرنا چاہیں تو آپ انہیں بتائیں کہ کفار میں کچھ تو ایسے تھے جو بتوں کو پکارتے تھے لیکن کچھ ایسے بھی تھے جو اولیا کو پکارتے تھے جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: ﴿اُولٰٓئِکَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ یَبْتَغُوْنَ اِلٰی رَبِّہِمُ الْوَسِیْلَۃَ اَیُّہُمْ اَقْرَبُ﴾ [الاسراء57] ’’ جنہیں یہ لوگ پکارتے ہیں خود وہ(پکارے جانے والے) اپنے رب کے تقرب کی جستجومیں رہتے ہیں کہ ان میں سے کون زیادہ نزدیک ہوجائے۔‘‘ وَصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی نَبِیِّنَا مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی آلِہٖ وَصَحْبِہٖ أَجْمَعِیْن۔ ٭٭٭