کتاب: مقالات توحید - صفحہ 191
نیز فرمان الٰہی ہے: ﴿قُلْ اِنِّی نُہِیتُ اَنْ اَعْبُدَ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ لَمَّا جَائَنِی الْبَیِّنَاتُ مِنْ رَّبِّی وَاُمِرْتُ اَنْ اُسْلِمَ لِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَ﴾ [غافر 66] ’’آپ فرما دیجئے: مجھے ان کی عبادت سے روک دیا گیا ہے جنہیں تم اللہ کے سوا پکار رہے ہو اس بنا پر کہ میرے پاس میرے رب کی دلیلیں پہنچ چکی ہیں ، مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں تمام جہانوں کے رب کا تابع فرمان ہو جاؤں ۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ ان لوگوں پر رد کریں جو مشرکین کے اعمال کی دعوت دیتے ہیں ۔فرمان الٰہی ہے: ﴿قُلْ اَفَغَیْرَ اللّٰہِ تَاْمُرُوْنَنِی اَعْبُدُ اَیُّہَا الْجَاہِلُوْنَ﴾ [الزمر64]۔ ’’آپ فرما دیجئے: اے جاہلو!کیا تم مجھے اللہ کے سوا غیر کی عبادت کو کہتے ہو ۔‘‘ مزید وضاحت انبیائے کرام علیہم السلام کے دین پر دشمنان توحید کو بے شمار اعتراضات ہیں جن کے ذریعے وہ لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں ۔ ان کا یہ کہنا کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک نہیں کرتے بلکہ اس بات کی شہادت دیتے ہیں کہ خالق ورازق اور نفع ونقصان کا مالک صرف اللہ تعالیٰ ہے اور یہ کہ محمدصلی اللہ علیہ وسلم بھی اپنے نفع ونقصان کے مالک نہیں چہ جائیکہ عبد القادر یا دوسرے بزرگ ہوں ۔ لیکن چونکہ ہم گنہگار ہیں اور بزرگوں کا اللہ تعالیٰ کے یہاں مقام ومرتبہ ہے، اس لیے ان کے واسطے سے ہم اللہ تعالیٰ سے سوال کرتے ہیں ۔ جواب:.... (۱).... رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب لوگوں سے قتال کیا وہ بھی ان باتوں کا اقرار کرتے تھے، اور یہ کہتے تھے کہ ان کے پاس نفع ونقصان کا اختیار تو نہیں لیکن ہم ان کے واسطے سے جاہ مرتبہ اور شفاعت کے طلبگار ہوتے ہیں ۔ (۲) یہ آیتیں توان لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی ہیں جو بتوں کی پرستش کرتے تھے۔