کتاب: مقالات توحید - صفحہ 19
غمگین ہوں گے۔‘‘ اسلام بلحاظ عموم و خصوص: أ:.... اسلام عام معنی میں : ازل سے لے کر قیامت تک اللہ تعالیٰ کی بتائی ہوئی شریعت کے مطابق اس کی عبادت کرنا۔ ب:....اسلام کا خاص معنی: محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت کو تسلیم کرنا۔ اسلام کے ارکان پانچ ہیں : ۱۔ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلَ اللّٰہِ کااقرار کرنا اور گواہی دینا۔ ۲۔ نمازقائم کرنا ۔ ۳۔ زکوٰۃ اداکرنا۔ ۴۔رمضان کے روزے رکھنا ۔ ۵۔ حج بیت اللہ کرنا ۔ یہ دوبنیادی ارکان ہیں جن کے بغیر اسلام کی بنیاد ہی قائم نہیں ہوسکتی : ۱۔ شہادتین کا اقرار کرنا۔ ۲۔نماز قائم کرنا۔ باقی تین ارکان کے بغیربنیاد کی تکمیل ممکن نہیں ہے؛انہیں ارکان اِتمام کہا جاتا ہے ۔ ۱۔ زکوٰۃ ادا کرنا۔ ۲۔ رمضان کے روزے رکھنا۔ ۳۔ بیت اللہ کا حج کرنا۔ ارکان اسلام کی دلیل : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : (( بُنِيَالإِسْلَامُ عَلَی خَمْسٍ: َشہاَدَۃِ أَنْ لاَّ إِلَہَ ِإلاَّ اللّٰہَ وَأَنَّ مُحَمَّداً رَّسُوْلُ اللّٰہِ وَوإِقَامَۃِ الصَّلَاۃِ وَ إِیْتَائِالزَّکَاۃِ وَصَوْمِ رَمَضَانَ وحَجِّ الْبَیْتِ ِإنِ اسْتِطَعْتَ ِإلِیہِ سَبِیْلًا۔)) [متفق علیہ] ’’ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے :یہ گواہی دینا کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں اور نماز قائم کرنا، زکوٰۃ اداکرنا، رمضان کے روزے رکھنا، اور بیت اللہ کا حج کرنا۔‘‘