کتاب: مقالات توحید - صفحہ 188
﴿ قَالَ الَّذِیْنَ غَلَبُوْا عَلٰٓی اَمْرِہِمْ لَنَتَّخِذَنَّ عَلَیْہِمْ مَّسْجِدًا ﴾ [الکہف21] ’’جن لوگوں نے ان کے بارے میں غلبہ پایا وہ کہنے لگے کہ ہم تو ان کے آس پاس مسجد بنالیں گے۔‘‘ اللہ تعالیٰ اس شبہ پر ردّ کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ﴿وَاَنَّ الْمَسٰجِدَ لِلّٰہِ فَلَا تَدْعُوْا مَعَ اللّٰہِ اَحَدًا ﴾ [الجن 18] ’’بے شک مساجد صرف اللہ ہی کے لیے خاص ہیں پس اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو نہ پکارو۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت ام حبیبہ اور حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک گرجا کا ذکر کیا جس کو انہوں نے حبشہ میں دیکھا تھا اور اس میں تصویریں لگی ہوئی تھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((إِنَّ أُوْلٰئِکَ قَوْمٌ إِذَا مَاتَ فِیہِمُ الْعَبْدُ الصَّالِحُ أَوِالرَّجُلُ الصَّالِحُ بَنَوْا عَلَی قَبَرِہِ مَسْجِدًا وَّصَوَّرُوْا فِیْہِ تِلکَ الصُّوَرَ أُولٰئِکَ شِرَارُ الْخَلْقِ عِنْدَ اللّٰہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔)) ’’ان لوگوں کا یہی حال تھا کہ جب ان میں کوئی نیک مرد یا نیک انسان مر جاتا تھا تو وہ لوگ اس کی قبر پر مسجد بناتے اور وہیں تصویر بناتے یہی لوگ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے ہاں بدترین مخلوق ہونگے۔‘‘ اماں عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :’’جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہو گئے توآپ اپنی قمیص مبارک اپنے چہرہ انور پر ڈالتے؛جب ہوش آتا تو اسے ہٹا دیتے اور اس حال میں فرماتے : ’’ اللہ تعالیٰ یہود اورنصاری پر لعنت کرے ؛ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا تھا‘‘۔’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے اس فعل سے ڈراتے تھے ۔‘‘ متفق علیہ۔ گیارھواں شبہ:.... ان کا عقیدہ ہے کہ اولیاء اللہ غیب جانتے ہیں ؛انہیں غیب کا علم ہونے کی وجہ سے وہ ہمارے احوال سے آگاہ رہتے ہیں اور مصیبت کے وقت میں ہمارے