کتاب: مقالات توحید - صفحہ 187
﴿ مَثَلُ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ اَوْلِیَآئَ کَمَثَلِ الْعَنْکَبُوْتِ اِتَّخَذَتْ بَیْتًا وَ اِنَّ اَوْہَنَ الْبُیُوْتِ لَبَیْتُ الْعَنْکَبُوْتِ لَوْ کَانُوْا یَعْلَمُوْنَ ﴾ [ الانعام41]
’’جن لوگوں نے اللہ کے سوا اور کارساز مقرر کر رکھے ہیں ان کی مثال مکڑی کی سی ہے کہ وہ بھی ایک گھر بنا لیتی ہے، حالانکہ تمام گھروں سے زیادہ کمزور گھر مکڑی کا گھر ہی ہے؛ کاش! وہ جان لیتے۔‘‘
غور فرمائیے!مکڑی کے جالے کی کیا حیثیت ہے ؟کچھ بھی نہیں ۔ یہ تو ایک ایسا کمزور گھر ہے کہ جو نہ آندھی اور طوفان کا مقابلہ کر سکتا ہے اور نہ بارش سے بچاؤ کا کام دے سکتا ہے ،یعنی اس گھر میں کسی کو کوئی تحفظ نہیں ۔اس طرح وہ آستانے اور دربار کہ جہاں لوگ اپنی مشکلات کے لیے جاتے ہیں تو وہ آستانے دربار اور خانقاہیں ایسے لوگوں کا کچھ بھی تحفظ نہیں کر سکتیں جو مشکلات میں پھنس کر یہاں پناہ لینے آتے ہیں تو اس فرمان الہی کی روشنی میں غور و فکر کرنے والوں کو یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ بھلاتار عنکبوت اپنے اس جال میں پھانس کر کن کو لے جاتی ہے؟
نوواں شبہ: ....ان کاعقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ اولیاء اللہ بھی ان کے کارساز ہیں [جو کہ زندگی اورموت یا بیٹے اور بیٹیاں دینے پر قادر ہیں ]۔ اللہ تعالیٰ اس شبہ پر ردّ کرتے ہوئے فر ماتے ہیں :
﴿ اَمِ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِہٖ اَوْلِیَآئَ فَاللّٰہُ ہُوَ الْوَلِیُّ وَہُوَ یُحْیِ المَوْتٰی وَہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ﴾ [ الشوری9]
’’کیا ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے سوا اور کارساز بنا لیے ہیں (حقیقتاً تو)اللہ تعالیٰ ہی کار ساز ہے وہی مردوں کو زندہ کرے گا اور وہی ہرچیز کا قادر ہے۔‘‘
دسواں شبہ: ....ان کاعقیدہ ہے کہ قبروں پر مسجدیں بنانا رب العالمین کی قربت کے امور میں سے ہے؛اور ایسا کرنا شرعاً جائز ہے۔اور دلیل دیتے ہیں اللہ تعالیٰ فر ماتے ہیں :