کتاب: مقالات توحید - صفحہ 186
ساتواں شبہ:.... ان کا کہنا یہ ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ اور اس کے دین اور اس کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم معرفت حاصل کرنے کیلئے اولیاء اللہ کی اطاعت کرتے ہیں ؛ان تک رسائی کے بغیر ہمیں اللہ تعالیٰ تک رسائی نہیں مل سکتی ؛اللہ تعالیٰ ان پر رد کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ﴿ اِتَّبِعُوْا مَآ اُنْزِلَ اِلَیْکُمْ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَ لَا تَتَّبِعُوْا مِنْ دُوْنِہٖٓ اَوْلِیَآئَ قَلِیْلًا مَّا تَذَکَّرُوْنَ﴾ [الاعراف3] ’’اس چیز کی پیروی کرو جو تمہارے پاس رب کی طرف سے آئی ہے اور اللہ کو چھوڑ کرولیوں اور بزرگوں کی پیروی مت کرو تم لوگ بہت ہی کم نصیحت پکڑتے ہو۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ اَنَّ ہٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْہُ وَ لَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُمْ عَنْ سَبِیْلِہٖ ذٰلِکُمْ وَصّٰکُمْ بِہٖ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ﴾ [الانعام153] ’’اور یہ میری سیدھی راہ ہے سو اس پر چلو اورراستوں پر مت چلو کہ وہ تم کو اللہ کے راستہ سے جدا کر دیں گے یہ حکم کر دیا ہے تم کو تاکہ تم بچتے رہو۔‘‘ فائدہ:.... یہ واضح رہے کہ اولیاء و صالحین اور علماء راسخین ضرور اللہ تعالیٰ تک رسائی کا ذریعہ اور وسیلہ ہیں ؛ لیکن اس کی صورت یہ ہے کہ وہ امر بالمعروف کرتے ہیں ؛ نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دیتے ہیں ؛ لوگوں تک اللہ کے دین کی بات پہنچاتے ہیں ۔ اور لوگوں کو توحید و سنت کی دعوت دیتے ہیں ۔ لیکن ایسا ہر گز نہیں کہ انہیں کوئی اختیار یا تصرف حاصل ہوگیا ہے؛ اب وہ جیسے چاہیں کرتے پھریں ۔ بلکہ قانون شریعت سب کے لیے برابر ہے ؛ اگروہ بھی کوئی غلط کام کریں گے تو اس پر ان کی پکڑ ہوگی۔‘‘ آٹھواں شبہ:.... ان کاعقیدہ ہے کہ جو کوئی اولیاء اللہ کو پکارتا ہے تو وہ اولیاء اسے کام آتے ہیں اور اسے نیک بختی کی اعلی منازل تک پہنچا دیتے ہیں ؛ اور وہ ان اولیاء کے سائے میں اور ان کے لطف و کرم سے جی رہے ہیں ؛اور انہیں جوکچھ مل رہا ہے وہ ان کے صدقے اوران کے وسیلہ سے ہے ؛اللہ تعالیٰ نے یہ شبہ رد کرتے ہوئے فرمایاہے: