کتاب: مقالات توحید - صفحہ 185
اور نہ ہی کسی کے لیے [مافوق الاسباب]نفع و نقصان وغیرہ کا کوئی اختیار رکھتے ہیں ۔تو پھرکسی دوسرے ولی یا بزرگ کے لیے ایسی چیزوں کو کیسے ثابت مانا جاسکتا ہے؟۔
چھٹا شبہ:.... ان خود ساختہ اولیاء اللہ کے متعلق ان کا عقیدہ ہے کہ یہ اولیائے کرام اللہ کے ایسے محبوب ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کے کام ہر صورت میں کردیتا ہے۔ اور یہ کہ اللہ نے ان ولیوں کو بعض اختیارات اور طاقتیں سونپ رکھی ہیں ۔ یا یہ کہ اولیاء اور بزرگان اللہ اور اس کی مخلوق کے درمیان واسطہ ہیں ۔[در حقیقت یہ باتیں اللہ کی عزت اوروقار اور وسعت رحمت کے منافی ہیں ]۔ اللہ تعالیٰ اس شبہ کے ردّ میں فر ماتے ہیں :
﴿وَ قُلِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ لَمْ یَتَّخِذْ وَلَدًا وَّ لَمْ یَکُنْ لَّہٗ شَرِیْکٌ فِی الْمُلْکِ وَ لَمْ یَکُنْ لَّہٗ وَلِیٌّ مِّنَ الذُّلِّ وَ کَبِّرْہُ تَکْبِیْرًا﴾ [اسراء111]
’’اورفرمادیں :سب تعریف اللہ ہی کے لیے ہے جس نے نہ کسی کو بیٹا بنایا اور نہ اس کی بادشاہی میں کوئی شریک ہے اور نہ اس وجہ سے کہ وہ عاجز وناتواں ہے کوئی اس کا مددگار ہے اور اس کو بڑا جان کر اس کی بڑائی کرتے رہو۔‘‘
اب جو لوگ ولایت ولایت کی رٹ لگا تے ہیں کہ فلاں ولی کو ولایت مل گئی،فلاں فقیر بن گیا؛ فلاں قطب ہوگیا۔کیاچلہ کرنے سے ولایت مل جاتی ہے؟۔
کیا یہ اسلام کی وہ ولایت ہے جسے ہم نے دلائل سے واضح کیا ہے یاپھر ہندؤوں کا جوگ ہے جو ریاضت و مشقت سے مل جاتا ہے ؟
اورکیا ایسا کرنے کا حکم اللہ تعالیٰ نے دیاہے ؟
اورکیا اللہ تعالیٰ اپنے اختیار ان بندوں کے سپرد کر رہا ہے؟
کیا وہ غوث،قطب،ابدال اور قیوم کے عہدے بنا کر اپنی بادشاہت ان بندوں کے سپرد کر رہا ہے؟
اور انہیں کائنات میں تصرف کی قدرت دے رہا ہے ؟
کیاجب تک یہ اولیاء اور اوتاد یا قطب نہیں تھے تو نظام کائنات درھم برھم تھا؟