کتاب: مقالات توحید - صفحہ 183
﴿وَ مَا کَانَ لَہُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ مِنْ اَوْلِیَآئَ یُضٰعَفُ لَہُمُ الْعَذَابُ مَا کَانُوْا یَسْتَطِیْعُوْنَ السَّمْعَ وَ مَا کَانُوْا یُبْصِرُوْنَ﴾ [ہود20] ’’ اور نہ ان کا کوئی حمائتی اللہ کے سوا ہوا، ان کے لیے عذاب دگنا کیا جائے گا نہ یہ سننے کی طاقت رکھتے تھے اور نہ دیکھتے تھے ۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿مِنْ وَّرَآئِہِمْ جَہَنَّمُ وَلَا یُغْنِیْ عَنْہُمْ مَّا کَسَبُوْا شَیْئًا وَّلَا مَا اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ اَوْلِیَآئَ وَلَہُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ﴾ [الجاثیۃ 10] ’’ان کے پیچھے دوزخ ہے جو کچھ انہوں نے حاصل کیا تھا وہ انہیں کچھ بھی نفع نہ دیگا اور نہ وہ(کچھ کام آئیں گے)جن کو انہوں نے اللہ کے سوا کارساز بنا رکھا تھا ان کے لیے تو بہت بڑا عذاب ہے۔‘‘ چوتھا شبہ:....ان لوگوں کاخیال ہے کہ اولیاء اللہ اورصالحین کائنات میں تصرف کرنے پر قدرت رکھتے ہیں ۔اس سلسلے میں انہوں نے مختلف قطب اور ابدال اور اوتاد بنا رکھے ہیں جنہیں وہ امور کائنات میں مدبر و متصرف اور کرتا دھرتا شمار کرتے ہیں ۔یہی نہیں بلکہ بعض لوگ یہاں تک کہتے ہیں کہ کائنات کا ذرہ ذرہ ہمارے ائمہ پر عیاں اوران کے قبضہ وقدرت میں وہ جس طرح چاہیں تصرف کریں انہیں اختیار حاصل ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کے رد میں فرماتے ہیں : ﴿ وَّ لَمْ یَکُنْ لَّہٗ شَرِیْکٌ فِی الْمُلْکِ ﴾ [اسراء 111] ’’اور اس کی بادشاہی میں اس کا کوئی شریک نہیں ۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿قُلِ ادْعُوا الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ لَا یَمْلِکُوْنَ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ فِی السَّمٰوٰتِ وَ لَا فِی الْاَرْضِ وَمَا لَہُمْ فِیْہِمَا مِنْ شِرْکٍ وَّ مَا لَہٗ مِنْہُمْ مِّنْ ظَہِیْرٍ﴾ [سباء22]