کتاب: مقالات توحید - صفحہ 181
[ان لوگوں کا عقیدہ نقل کرتے ہوئے] فرماتے ہیں : ﴿ وَقَالُوْا لَا تَذَرُنَّ آلِہَتَکُمْ وَلَا تَذَرُنَّ وَدًّا وَّ لَا سُوَاعًا وَّلَا یَغُوثَ وَیَعُوقَ وَنَسْرًا﴾ [نوح23] ’’اور کہا انہوں نے کہ ہرگز اپنے معبودوں کو نہ چھوڑنااور نہ ود اور سواع اور یغوث اور یعوق اور نسر کو چھوڑنا۔‘‘ پس یہ ود نامی شخص ایک نیک انسان تھا ؛ایسے ہی سواع؛ یغوث ؛ یعوق اورنسر سبھی نیک لوگ [اور اولیاء اللہ ]تھے۔ اللہ تعالیٰ ان پر رد کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ﴿قُلْ لَّوْ کَانَ مَعَہٗٓ اٰلِہَۃٌ کَمَا یَقُوْلُوْنَ اِذًا لَّابْتَغَوْا اِلٰی ذِی الْعَرْشِ سَبِیْلًا () سُبْحٰنَہٗ وَ تَعٰلٰی عَمَّا یَقُوْلُوْنَ عُلُوًّا کَبِیْرًا﴾ [الاسراء 42۔43]۔ ’’ فرما دیجیے اگر اس کے ساتھ کچھ اور معبود ہوتے، جیسا کہ یہ کہتے ہیں تو اس وقت وہ عرش والے کی طرف کوئی راستہ ضرور ڈھونڈتے۔پاک ہے وہ اور بہت بلند ہے اس سے جو یہ کہتے ہیں ، بہت زیادہ بلند ہونا۔‘‘ نیزاللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ اَفَحَسِبَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْٓا اَنْ یَّتَّخِذُوْا عِبَادِیْ مِنْ دُوْنِیْٓ اَوْلِیَآئَ اِنَّآ اَعْتَدْنَا جَہَنَّمَ لِلْکٰفِرِیْنَ نُزُلًا﴾ [الکہف 102] ’’کیا کافر یہ خیال کیے بیٹھے ہیں کہ میرے سوا وہ میرے بندوں کو اپنا حمایتی بنالیں گے؟ (سنو)ہم نے تو ان کفار کی مہمانی کے لیے جہنم کو تیار کر رکھا ہے ۔‘‘ تیسرا شبہ:.... ان کا خیال ہے کہ ان اولیاء وصالحین کی عبادت کرنا؛یا ان کو اپنا سفارشی بنا کر پیش کرنا اللہ تعالیٰ کی قربت حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَالَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِہٖ اَوْلِیَآئَ مَا نَعْبُدُہُمْ اِلَّا لِیُقَرِّبُوْنَا اِلَی اللّٰہِ زُلْفَی ﴾ لزمر3]