کتاب: مقالات توحید - صفحہ 180
۳۔ اس نے اللہ کے راستے میں مال خر چ کیا پھر نہ احسان جتلایااور نہ ستایا ہو۔
۴۔ دن رات خفیہ اور اعلانیہ اپنا مال خرچ کیاہو۔
۵۔ ایمان لایا،نیک عمل کیے،نمازی بنا اور زکواۃ ادا کی ہو۔
۶۔ منافق،یہودی،بے دین،عیسائی وغیرہ ،وہ جو بھی تھا،تائب ہو کر اللہ پر ایمان لے آیااور اس نے آخرت کے دن کو مان لیا تو وہ بھی اولیاء اللہ کے زمرے میں شامل ہو جائے گا ۔
۷۔ جو ایمان لایا اور اس نے اپنی اور لوگوں کی اصلاح کا کام کیا ہو۔
۸۔ اللہ کی طرف سے نازل شدہ ہدایت کو ماناپھرتقوی اختیار کیا اور اصلاح کی۔
۹۔ اللہ کو رب مان کر پھر اس کی توحید پر،اس کے دین پر ڈٹ گیا ہر طرح کی تکالیف اور مصیبتیں برداشت کیں مگر توحید کا دامن ہاتھ سے نہ جانے دیا۔
۱۰۔ جو کوئی اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد قتال کرتے ہوئے جو شہید ہو۱ وہ جنتوں میں خوش ہیں اور اس بات پر بھی خوش ہیں کہ ان کے جو ساتھی ان کے پیچھے دعوت و اصلاح اور جہاد و قتال کے راستے پر لگے ہوئے ہیں ،جب وہ ان سے آن ملیں گے تو ان کی طرح انہیں بھی نہ خوف ہو گا اور نہ غم۔
ان لوگوں کے لیے اللہ تعالیٰ اعلان فرمائیں گے کہ جا جنت میں داخل ہو جاؤ۔
یہ ہیں اولیا اللہ کی صفات جو قرآن بیان کر رہا ہے اور واضح کر رہا ہے۔ اب کوئی انسان اس دھوکے میں نہ رہے کہ خوف و غم سے نجات صرف اولیاء کے ساتھ ہی خاص او رپھر اس کے ساتھ بہت سارے باطل عقائد جوڑ دیے جائیں ۔
دوسرا شبہ:....کچھ لوگوں کا یہ خیال ہے کہ اولیاء اللہ اور نیک لوگ بھی اللہ تعالیٰ کے ساتھ معبود ہیں ؛ یاپھر اللہ تعالیٰ کے ساتھ عبادت کے مستحق ہیں ۔اور انہیں پکارنا ایسے ہی ہے جیسے اللہ تعالیٰ کو پکارنا۔جیسا کہ جاہل لوگ کہا کرتے ہیں : پیر اگر خدا نہیں لیکن خدا سے جدا بھی نہیں اور کہتے ہیں :’’اللہ تعالیٰ ہماری سنتا نہیں اور ان اولیاء کی بات رد نہیں کرتا۔ اللہ تعالیٰ