کتاب: مقالات توحید - صفحہ 18
﴿اَفَغَیْرَ دِیْنِ اللّٰہِ یَبْغُوْنَ وَلَہٗٓ اَسْلَمَ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ طَوْعًا وَّ کَرْھًا وَّ اِلَیْہِ یُرْجَعُوْنَ﴾ [آل عمران 83]
’’تو کیا وہ اللہ کے دین کے علاوہ کچھ اور تلاش کرتے ہیں ، حالانکہ آسمانوں اور زمین میں جو بھی ہے خوشی اور نا خوشی سے اسی کا فرماں بردار ہے اور وہ اسی کی طرف لوٹائے جائیں گے۔‘‘
اسلام کے شرعی معانی پر یہ آیات دلالت کرتی ہیں :
۱۔﴿وَ مَنْ اَحْسَنُ دِیْنًا مِّمَّنْ اَسْلَمَ وَجْہَہٗ لِلّٰہِ وَ ہُوَ مُحْسِنٌ وَّاتَّبَعَ مِلَّۃَ اِبْرٰہِیْمَ حَنِیْفًا وَّ اتَّخَذَ اللّٰہُ اِبْرٰہِیْمَ خَلِیْلً﴾ [النساء 125]
’’اور دین کے لحاظ سے اس سے بہتر کون ہے جس نے اپنا چہرہ اللہ کے تابع کر دیا، جب کہ وہ نیکی کرنے والا ہو اور اس نے ابراہیم کی ملت کی پیروی کی، جو ایک اللہ کی طرف ہو جانے والا تھا اور اللہ نے ابراہیم کو خاص دوست بنا لیاتھا۔‘‘
۲۔ ﴿قُلْ اَغَیْرَ اللّٰہِ اَتَّخِذُ وَ لِیًّا فَاطِرِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ ہُوَ یُطْعِمُ وَ لَا یُطْعَمُ قُلْ اِنِّیْٓ اُمِرْتُ اَنْ اَکُوْنَ اَوَّلَ مَنْ اَسْلَمَ وَ لَا تَکُوْنَنَّ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ﴾ [الانعام 14]
’’فرما دیجیے: کیا میں اللہ کے سوا کوئی دوست بنائوں جو آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والا ہے، حالانکہ وہ کھلاتا ہے اور اسے نہیں کھلایا جاتا۔فرمادیجیے: بیشک مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں سب سے پہلا فرمانبردار ہو جاؤں ، اور تو ہرگز شریک بنانے والوں سے نہ ہو جانا۔‘‘
۳۔ ﴿بَلٰی مَنْ اَسْلَمَ وَجْہَہٗ لِلّٰہِ وَ ہُوَ مُحْسِنٌ فَلَہٗٓ اَجْرُہٗ عِنْدَ رَبِّہٖ وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَ لَا ہُمْ یَحْزَنُوْنَ﴾ [البقرۃ 112]
’’کیوں نہیں ، جس نے اپنا چہرہ اللہ کے تابع کر دیا اور وہ نیکی کرنے والا ہو تو اس کے لیے اس کا اجر اس کے رب کے پاس ہے اور نہ ان پر کوئی خوف ہے اور نہ وہ