کتاب: مقالات توحید - صفحہ 179
دسواں مقام:....تقوی اور للٰہیت کی بنیاد پر قائم ہونے والی دوستی بھی کام آئے گی؛ اور ایسے لوگوں پر غم وخوف نہیں ہوگا ۔ اللہ تعالیٰ کافرمان گرامی ہے: ﴿اَ لْاَخِلَّائُ یَوْمَئِذٍ بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ اِلَّا الْمُتَّقِیْنَ &یٰعِبَادِ لَا خَوْفٌ عَلَیْکُمُ الْیَوْمَ وَلَا اَنْتُمْ تَحْزَنُوْنَ ﴾ [الزخرف،6768] ’’ اس دن دوست بھی آپس میں دشمن ہو جائیں گے مگر پرہیز گار لوگ کہا جائے گا) اے میرے بندو تم پر آج نہ کوئی خوف ہے اور نہ تم غمگین ہو گے۔‘‘ گیارھواں مقام:....اللہ کی راہ میں جہاد کرنے اور شہادت پانے والے بھی اس غم و خوف سے آزاد ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ کافرمان گرامی ہے: ﴿وَ لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ قُتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ اَمْوَاتًا بَلْ اَحْیَآئٌ عِنْدَ رَبِّہِمْ یُرْزَقُوْنَ () فَرِحِیْنَ بِمَآ اٰتٰہُمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہٖ وَ یَسْتَبْشِرُوْنَ بِالَّذِیْنَ لَمْ یَلْحَقُوْا بِہِمْ مِّنْ خَلْفِہِمْ اَلَّا خَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَلَا ہُمْ یَحْزَنُوْنَ ﴾ [آل عمران169۔170] ’’جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے گئے ان کو مرے ہوئے نہ سمجھنا (وہ مرے ہوئے نہیں ہیں ) بلکہ اللہ کے نزدیک زندہ ہیں اور ان کو رزق مل رہا ہے جو کچھ اللہ نے ان کو اپنے فضل سے بخش رکھا ہے اس میں خوش ہیں ۔ اور جو لوگ ان کے پیچھے رہ گئے اور(شہید ہوکر) ان میں شامل نہیں ہوسکے ان کی نسبت خوشیاں منا رہے ہیں کہ (قیامت کے دن) ان کو بھی نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہوں گے۔‘‘ خلاصہ کلام: اس سابقہ بحث کے نتیجہ میں یہ معلوم ہوتا ہے کہ قرآنی تصریح اور وضاحت کے مطابق خوف اور غم سے نجات کا مقام تب ملے گا جب کوئی: ۱۔ اللہ کی طرف سے نازل شدہ ہدایت کی پیروی کرے گا۔ ۲۔ اس نے اپنا چہرہ اللہ کے سامنے خم کر دیاہو اور نیک بن گیا ہو۔