کتاب: مقالات توحید - صفحہ 178
﴿یٰبَنِیْٓ اٰدَمَ اِمَّا یَاْتِیَنَّکُمْ رُسُلٌ مِّنْکُمْ یَقُصُّوْنَ عَلَیْکُمْ اٰیٰتِیْ فَمَنِ اتَّقٰی وَ اَصْلَحَ فَلَا خَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَ لَا ہُمْ یَحْزَنُوْنَ﴾ [ الاعراف35] ’’ اے آدم کی اولاد! اگر تم میں سے تمہارے پاس رسول آئیں جو تمہیں میری آیتیں سنائیں پھر جو شخص ڈرجائے اور اصلاح کرے تو ایسوں پر کوئی خوف نہ ہوگا اور نہ وہ غم کھائیں گے ۔‘‘ نوواں مقام:....اللہ تعالیٰ پر ایمان کامل کا اظہار کرنے اور پھر اس پر ڈٹ جانے والوں کو بھی اطمینان اور سکون نصیب ہوگا، اور انہیں ہر قسم کے غم و خوف سے نجات مل جائے گی ۔ اللہ تعالیٰ کافرمان گرامی ہے: ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللّٰہُ ثُمَّ اسْتَقَامُوْا فَلَا خَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَلَا ہُمْ یَحْزَنُوْنَ﴾ [احقاف،13] ’’بے شک جنہوں نے کہا کہ ہمارا رب اللہ ہے پھر اسی پر جمے رہے پس ان پر کوئی خوف نہیں اور نہ وہ غمگین ہوں گے ۔‘‘ ایک اور مقام پر اسی مضمون کودہرایا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کافرمان گرامی ہے: ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللّٰہُ ثُمَّ اسْتَقَامُوْا تَتَنَزَّلُ عَلَیْہِمُ الْمَلٰٓئِکَۃُ اَلَّا تَخَافُوْا وَلَا تَحْزَنُوْا وَاَبْشِرُوْا بِالْجَنَّۃِ الَّتِیْ کُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ () نَحْنُ اَوْلِیَاؤُکُمْ فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا وَفِی الْآخِرَۃِ وَلَکُمْ فِیْہَا مَا تَشْتَہِی اَنفُسُکُمْ وَلَکُمْ فِیْہَا مَا تَدَّعُوْنَ () نُزُلًا مِنْ غَفُوْرٍ رَحِیْمٍ﴾ [فصلت 30-32] ’’بے شک جنہوں نے کہا تھا کہ ہمارا رب اللہ ہے پھر اس پر قائم رہے ان پر فرشتے اتریں گے کہ تم خوف نہ کرو اور نہ غم کرو اور جنت میں خوش رہو جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا ہم تمہارے دنیا میں بھی دوست تھے اور آخرت میں بھی اور بہشت میں تمہارے لیے ہر چیز موجود ہے جس کو تمہارا دل چاہے اور تم جو وہاں مانگو گے ملے گا بخشنے والے نہایت رحم والے کی طرف سے مہمانی ہے۔‘‘