کتاب: مقالات توحید - صفحہ 175
اور اعمال کے ساتھ جب باقاعدگی سے تقوی اپنایا جائے تو دھیرے دھیرے یہ ایمان عمل صالح اور تقوی کے ساتھ بڑھتے بڑھتے مقام ولایت پر پہنچادیتا ہے۔ اس سے یہ بھی پتہ چلا کہ وہ لوگ جو کتاب و سنت سے دور اور اعمال صالح سے بھی خالی ہیں مگروہ سادہ لوح عوام کو پھانسنے کے لیے اپنی ولایت کا دعوی کرتے ہیں وہ ولی تو ضرور ہیں مگر رحمان کے نہیں شیطان کے ولی ہیں ۔ جو لوگوں کو دھوکہ دینے کے لیے مداری لگاتے اور شعبدے دکھاتے ہیں ۔ان کااصل مقصد اپنی خواہشات کی اتباع ہے؛ نہ کی شریعت کی۔ شبہ کی بنیاد کہاں ہے :....شبہ ان الفاظ کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے: ﴿ لَا خَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَ لَا ہُمْ یَحْزَنُوْنَ﴾ [یونس62] ’’اولیاء اللہ پر نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ جب اولیاء اللہ پر کوئی غم یا خوف نہیں تو اب وہ بے پرواہ ہوکر جس کو چاہیں جس چیز سے نواز دیں اور جس چیز سے چاہیں محروم رکھیں ۔جو کو چاہے اللہ کے عذاب سے چھڑا دیں جسے چاہے عذاب میں مبتلا کردیں ۔انہیں اب اختیار اور تصرف حاصل ہے۔ جواب:.... یہ واضح رہے کہ غم اورخوف کا نہ ہونا صرف مقام احسان پر فائز اولیاء کو ہی حاصل نہیں بلکہ یہ ان عام اہل ایمان کو بھی حاصل ہے جن پر اللہ تعالیٰ یہ انعام کردے ۔ چنانچہ ہم ان مقامات کی نشاندھی کرتے ہوئے اس کی کچھ مثالیں پیش کرتے ہیں ۔ پہلا مقام:.... وہ تمام اہل ایمان جو کہ کتاب و سنت کی حسب الاستطاعت پیروی کرتے ہیں ان پر بھی کوئی غم اور خوف نہیں ہوگا۔ اللہ تعالیٰ کافرمان گرامی ہے: ﴿فَاِمَّا یَاْتِیْنَّکُمْ مِّنِّیْ ہُدًی فَمَنْ تَبِعَ ہُدَایَ فَلَا خَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَ لَا ہُمْ یَحْزَنُوْنَ﴾ [البقرۃ 38] ’’پس اگرتمہارے پاس میری طرف سے کوئی ہدایت آئے پس جو میری ہدایت