کتاب: مقالات توحید - صفحہ 173
پناہ ضرور دیتاہوں ۔‘‘ [بخاری ،رقم6137] یہ ایک مشہورحدیث قدسی ہے،جوولایت اوراولیاء کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کرتی ہے۔ اولیاء اللہ کی شان میں غلو: بعض لوگ اﷲتعالیٰ کاتقرب حاصل کرنے کے لیے اولیاء اﷲ کاسہارالیتے ہیں اورکہتے ہیں کہ یہ اولیائے کرام اپنے وقت کے پہنچے ہوئے بزرگ تھے،ہم ان کے ذریعہ اﷲتعالیٰ کاقرب حاصل کرتے ہیں ۔یایہ کہ اولیاء کرام ہمیں اﷲتعالیٰ سے قریب کردیں گے،ایسا عقیدہ رکھنابھی کفراورشرک ہے۔ یہی عقیدہ مشرکین بھی رکھتے تھے جس کاذکراﷲ تعالیٰ نے اس آیت میں کیاہے کہ وہ کہاکرتے تھے: ﴿وَالَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِہٖ اَوْلِیَآئَ مَا نَعْبُدُہُمْ اِلَّا لِیُقَرِّبُوْنَا اِلَی اللّٰہِ زُلْفَی﴾ [الزمر 3] ’’جن لوگوں نے اللہ کے سوا دوسروں کو اپنا کارسازبنایا ہے، وہ کہتے ہیں کہ ہم تو ان کو بس اسی لیے پوجتے ہیں کہ وہ ہم کو اللہ کے نزدیک کردیں ۔‘‘ اس طرح کا کفریہ عقیدہ یہودونصاریٰ کا بھی تھا۔اس لیے کہ یہود ونصاریٰ شرک کرنے کے باوجودانبیاء اوراولیاء کی اولاد ہونے کی وجہ سے اپنے آپ کواﷲ تعالیٰ کاقریبی ظاہرکرتے ،اورکہتے کہ جنت کے وارث توصرف ہم ہی ہیں ۔اور عوام کو اپنا وسیلہ ء ولایت اختیار کرنے کی ترغیب دیتے اور کہتے: ﴿نَحْنُ اَبْنٰٓؤُا اللّٰہِ وَ اَحِبَّآؤُہٗ﴾ [المائدہ 18] ’’ہم اﷲ تعالیٰ کے بیٹے اوراس کے محبوب ہیں ۔‘‘ اس طرح ان کے ماننے والوں نے انہیں خود ساختہ رب اور معبود ٹھہرا کر اس شرک کے مرتکب ہوئے جسے اللہ تعالیٰ نے حرام ٹھہرایا ہے۔ اس شرک میں سے اولیاء اور صالحین کی عبادت [اور ان شان میں بے جا غلو]بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :