کتاب: مقالات توحید - صفحہ 171
مسجود کے ہے ۔اللہ کی محبت میں ڈوب کر بندہ اس کے حضور قیام کرتا ہے ،رکوع میں جاتا ہے،سجدہ میں گرتا ہے، اسے پکارتا ہے،ہاتھ اٹھا کر دعائیں کرتا ہے،رات کے اندھیرے میں بن دیکھے اس کے ساتھ سرگوشیاں کرتا ہے۔اس کایہ عقیدہ ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ میری ہر حرکت اور میرے ہر بول سے آگاہ ہے،وہ میرے ساتھ ہے،میری شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے ، وہ عرش پر ہوتے ہوئے بھی اپنے علم کے اورقدرت و دسترس کے لحاظ سے ہر بات سے آگاہ ہے؛ اور مافوق الاسباب ہر ایک چیز پر قادرمطلق اورمدبر و متصرف ہے۔ اب اگرمحبت کا یہ اندازاورعقیدہ کسی نبی ؛مومن ؛ ولی یابزرگ کے ساتھ اختیار کر لیا گیا تویہ ظلم عظیم اور شرک اکبر ہے ۔ دوسرے لفظوں میں اللہ سے محبت کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی کی عبادت کی جائے۔ اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کامطلب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کامل اور مخلصانہ اطاعت ہے ۔ جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ أَحَبَّ سُنَّتِي فَقَدْ أَحَبَّنِي۔)) [تہذیب تاریخ دمشق الکبیر 3/145] ’’جس نے میری سنت سے محبت کی اس نے میرے ساتھ محبت کی۔‘‘ اولیاء اللہ کے ساتھ محبت کا مطلب ہے کہ اگر وہ کتاب و سنت کے پیروکاراور داعی ہیں تو ان کی نصیحت سنی جائے،اور کتاب و سنت کی تبلیغ میں ان کا ساتھ دیا جائے۔ان کے ساتھ تعاون کیا جائے۔ دین کی سربلندی اور حفاظت اور دعوت کے لیے ان کا ساتھی بن کر اپنا مال خرچ کیا جائے،پسینہ بہایا جائے اور خون بھی پیش کرنا پڑے تو وہ بھی پیش کر دیا جائے۔ ان کی خدمت کی جائے ۔اور سچے زندہ ولی سے رب کے حضور دعا کروائی جائے۔ان کے علوم و معارف کو عام کیا جائے تاکہ ان کی دعوت صحیح معنوں میں محفوظ رہے اور ان کے ایصال ثواب کے لیے حقیقی معنوں میں بلا اختلاف رائے صدقہ جاریہ بن جائے ؛یہ ہے ولی سے محبت اور اسے ماننا۔بس ماننے ماننے میں فرق ہے،محبت محبت میں فرق ہے۔ہم کہتے ہیں : رب کو مانو اور صرف اسی کی عبادت کرو۔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو مانو اور اس کی اطاعت کرو۔