کتاب: مقالات توحید - صفحہ 17
اس شخص نے کہا :’’آپ نے سچ فرمایا۔‘‘
اور پھراس شخص نے سوال کیا:
(( فَأَخْبِرْنيِ عَنِ الإِحْسَانِ؟۔))
’’مجھے اِحسان کے بارے میں بتایئے؟ ‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
((أَنْ تَعْبُدَ اللّٰہَ کَأَنَّکَ تَرَاہٗ فَإِنْ لَّمْ تَکُنْ تَرَاہٗ فَإِنَّہُ یَرَاکَ۔))
’’ احسان یہ ہے کہ تم اللہ کی اِس طرح عِبادت کرو گویاکہ تم اسے دیکھ رہے ہو اور اگر (تم سے) ایسا نہ ہو(سکے)تو اتنا(ضرور )ہو کہ وہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔‘‘ [مسلم/ح:102 ]
اللہ تعالیٰ کے ہاں مقبول اور قابل قبول دین جس پر دنیا و آخرت کی نجات کا دار و مدار ہے وہ صرف اسلام ہے۔ اسلام کے علاوہ کوئی دین اللہ کے ہاں باعث ِنجات نہیں ہو سکتا۔ اورنہ ہی کسی دوسرے دین پر عمل پیرا ہوتے ہوئے کیے جانے والے اچھے اعمال پر آخرت میں کوئی اجر و ثواب مل سکتا ہے۔ اسلام کیا ہے ،اس کی مختصر تعریف آنے والی سطور میں بیان کی جارہی ہے۔
اسلام کا لغوی اور شرعی معنی:
۱۔ لغت میں اسلام کا معنی ہے: تابعدار ہونا، مان لینا ، جھک جانا۔
۲۔ شریعت میں : شرعی اعتبار سے اسلام کے تین معانی ہیں :
أ:.... اللہ تعالیٰ کی توحید کوتسلیم کرنا۔
ب:.... اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرتے ہوئے اس کی فرمانبرداری کرنا۔
ج:.... شرک اور مشرکین سے برأت کااظہار کرنا۔
لغوی معنی کے اعتبار سے کائنات کی ہر چیز اسلام پرہے [یعنی اللہ تعالیٰ کی تابع فرمان اور اس کے سامنے جھکی ہوئی ہے۔]اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے: