کتاب: مقالات توحید - صفحہ 165
ولایت ایک انعام ہے جواﷲ کی طرف سے اس کے احکام کی پابندی کرنے پر ملتاہے ، جس کے بارے میں خود ولی کوبھی یہ پتہ نہیں ہوتاہے کہ میرے اندریہ کرامتیں اورخوبیاں موجود ہیں ۔ اﷲ تعالیٰ نے اولیاء کی پہچان بتاتے ہوئے ارشادفرمایاہے کہ : ﴿اِنْ اَوْلِیَآؤُہٗٓ اِلَّا الْمُتَّقُوْنَ ﴾ [الانفال 34]۔ ’’بیشک اﷲ تعالیٰ کے ولی صرف متقی اورپرہیز گارلوگ ہیں ۔‘‘ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب اللہ تعالیٰ اپنے کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو جبرائیل علیہ السلام کو ندا دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ فلاں سے محبت کرتا ہے لہٰذا تو بھی اس سے محبت رکھ تو جبرائیل علیہ السلام اس سے محبت کرنے لگتے ہیں پھر حضرت جبرائیل علیہ السلام تمام اہل آسمان کو ندا دیتے ہی کہ اللہ تعالیٰ فلاں کو دوست رکھتا ہے تم بھی اسے دوست رکھو توآسمان والے بھی اس سے محبت کرنے لگتے ہیں پھر دنیا میں بھی اس کی مقبولیت پیدا کردی جاتی ہے۔‘‘ [صحیح بخاری:ج2:ح 469] البتہ ہردین دار اور پرہیز گار سے محبت کرنااوران کی عداوت سے احترازکرناایمان کی علامت ہے،اولیاء اﷲ سے عداوت گناہ کبیرہ ہے۔ اس لیے کہ ان سے عداوت کرنااﷲ کے ساتھ اعلان جنگ کرناہے،اور جس کا اللہ تعالیٰ کے ساتھ اعلان جنگ ہوجائے ؛ وہ اس دنیاسے ایمان کی دولت لیکر نہیں جاسکتااور اس سے بڑی بدنصیبی اورمحرومی کچھ نہیں ۔جس طرح اولیاء اﷲ سے محبت ضروری ہے اسی طرح اعداء اﷲ سے نفرت اورعداوت بھی ضروری ہے۔ کوئی اﷲ تعالیٰ کا ولی کیسے بن سکتاہے؟ ولایت الٰہی پانے کے لیے کئی ایک امورہیں لیکن ان میں سے دو اہم ترین عناصر کا ذکر یہاں پر کرنا بہت مناسب ہوگا: