کتاب: مقالات توحید - صفحہ 162
اور ایسے ہی وہ ظالم جو اﷲ کے احکام کو بدلتا ہے فیصلے اپنی مرضی کے قوانین کے مطابق کرتا ہے ۔ فرمانِ الٰہی ہے: ﴿اَلَمْ تَرَ اِلَی الَّذِیْنَ یَزْعُمُوْنَ اَنَّہُمْ آمَنُوْا بِمَا اُنْزِلَ اِلَیْکَ وَمَا اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِکَ یُرِیْدُوْنَ اَنْ یَّتَحَاکَمُوْا اِلَی الطَّاغُوْتِ وَ قَدْ اُمِرُوْا اَنْ یَّکْفُرُوْا بِہٖ﴾ [النساء :60] ’’کیا آپ(صلی اللہ علیہ وسلم)نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو بزعم خویش آپ پر نازل کردہ شریعت اور آپ سے پہلے نازل ہونے والی شریعتوں پر ایمان لائے ہیں (مگر ان کا حال یہ ہے کہ )وہ چاہتے ہیں کہ اپنے فیصلے طاغوت کے پاس لے جائیں حالانکہ ان کو حکم کیاگیا ہے کہ وہ طاغوت کا انکار کریں ۔‘‘ مراد وہ قاضی اور جج ہیں جو اﷲ کے احکام کو بدل کر اپنے احکام نافذ کرنے والوں کی مرضی کے فیصلے کرتے ہیں ۔ ۵۔ جوکوئی علم غیب میں سے کسی چیز کا دعوی کرے۔جو علم غیب کادعوی کرتا ہو یا اﷲ کے علاوہ کسی کے لیے علم غیب کا قائل ہو وہ بھی طاغوت ہے۔فرمان الٰہی ہے : ﴿عٰلِمُ الْغَیْبِ فَلَا یُظْہِرُ عَلٰٰی غَیْبِہٖ اَحَدًا ،اِلَّا مَنِ ارْتَضٰی مِنْ رَّسُوْلٍ فَاِنَّہٗ یَسْلُکُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ وَمِنْ خَلْفِہٖ رَصَدٍا﴾ [الجن :26۔27] ’’(اﷲ) عالم الغیب ہے کسی کو مطلع نہیں کرتا سوائے اس رسول کے جسے اس نے (غیب کی خبر دینے کے لیے)پسند کرلیا ہوتو اس کے آگے پیچھے وہ محافظ لگادیتا ہے۔‘‘ ٭٭٭