کتاب: مقالات توحید - صفحہ 161
جس نے زبان سے شہادتین کا اقرارکیا مگرطاغوت کونہیں چھوڑا تو اس کا یہ اقرارشرعی معنی کے لحاظ سے کسی بھی طرح فائدہ مند نہیں ہے اور یہ شخص اسلام میں داخل بھی نہیں ہے۔ ۲۔ اہل طاغوت کاانکار کیا جائے اور ان سے عداوت رکھی جائے۔ طاغوت کی عبادت باطل ہونے کا عقیدہ رکھنے کی دلیل اللہ تعالیٰ کایہ فرمان ہے: ﴿ذٰلِکَ بِاَنَّ اللّٰہَ ہُوَ الْحَقُّ وَ اَنَّ مَا یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖ ہُوَ الْبَاطِلُ وَ اِنَّ اللّٰہَ ہُوَ الْعَلِیُّ الْکَبِیْرُ﴾ [حج ۔62] ’’اس لیے کہ اﷲ ہی حق ہے اور یہ لوگ جو اﷲ کے علاوہ دوسروں کو پکارتے ہیں وہ باطل ہیں اﷲ ہی سب سے بلند اور بڑا ہے۔‘‘ بڑے طاغوت: طاغوت بہت زیادہ ہیں لیکن انکے سرغنہ پانچ ہیں : ۱۔ ابلیس لعنتی و مردود۔ جو غیر اﷲ کی عبادت کی طرف لوگوں کو بلاتا ہے ۔فرمان الٰہی ہے: ﴿اَلَمْ اَعْہَدْ اِلَیْکُمْ یٰبَنِیْ اٰدَمَ اَنْ لَّا تَعْبُدُوا الشَّیْطٰنَ اِنَّہٗ لَکُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ ﴾ [یٰس:60] ’’اے اولادِ آدم کیا میں نے تمہیں نہیں کہا تھا کہ شیطانِ کی عبادت مت کرو یہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔‘‘ ۲۔ اللہ کے علاوہ جس کی بندگی کی جائے اور و ہ اس پر راضی ہو۔ فرمان ِ الٰہی ہے: ﴿وَمَنْ یَّقُلْ مِنْہُمْ اِنِّیْ اِلٰہٌ مِّنْ دُوْنِہٖ فَذٰلِکَ نَجْزَیْہِ جَہَنَّمَ کَذٰلِکَ نَجْزِی الظّٰلِمِیْنَ﴾۔(سورۃ انبیاء ۔29؛مجموعۃ التوحید1/15) ’’ان میں سے جس نے کہا کہ میں اﷲ کے علاوہ معبود ہوں توایسے شخص کو ہم جہنم کی سزاء دیں گے ہم ظالموں کو ایسی ہی سزا دیتے ہیں ۔‘‘ ۳۔ جوکوئی اپنی ذات کی عبادت کی طرف بلائے۔ ۴۔ وہ جو کہ اللہ تعالیٰ کی شریعت چھوڑ کر اپنی مرضی کے حکم چلائے۔