کتاب: مقالات توحید - صفحہ 160
عبادت کی جائے وہ شامل ہے۔اورہر باطل معبود طاغوت ہے؛ جیسے بت، قبر ،مزار، پوجے جانے والے پتھر، درخت، اور وہ احکام جو اﷲ کے حکم کے مقابلہ پر بنائے جائیں اور ان کے مطابق لوگ اپنے فیصلے کریں ۔ اس طرح وہ قاضی[جج] بھی طاغوت ہیں جو اﷲ کے احکام کے مخالف احکام کے مطابق فیصلے کرتے ہیں ۔اسی طرح شیطان اور جادوگر ، کاہن و نجومی جو غیب کادعوی کرتے ہیں سب طاغوت ہیں ۔اورجو لوگ خود کو شریعت ساز سمجھتے ہیں حرام و حلال قرار دینے کا خود کو مجاز سمجھتے ہیں سب طاغوت ہیں ۔ ان کا انکار اور ان سے بیزاری و براء ت کا اعلان ضروری ہے یہی کفر بالطاغوت ہے۔
طاغوت کے انکار کا وجوب:
اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلی جو چیز انسان پر فرض کی ہے وہ اللہ تعالیٰ پر ایمان اور طاغوت کا انکار ہے۔ [یعنی طاغوت کی عبادت چھوڑ دینا اور اس سے اجتناب اور برأت کا اظہار کرنا] فرمان الٰہی ہے:
﴿وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِیْ کُلِّ اُمَّۃٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوْا اللّٰہَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ﴾ [النحل:36]
’’ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ (وہ انہیں دعوت دے کہ صرف)اﷲ کی عبادت کرو طاغوت سے اجتناب کرو۔‘‘
طاغوت کے انکار کا طریقہ:
۱۔ یہ کہ غیراللہ کی عبادت کے باطل ہونے کا اعتقاد رکھتے ہوئے اس سے بغض رکھیں اور نفرت کریں ۔ اﷲکافرمان ہے:
﴿فَمَنْ یَّکْفُرْ بِالطَّاغُوْتِ وَ یُؤْمِنْ بِاللّٰہِ فَقَدِ اسْتَمْسَکَ بِالْعُرْوَۃِ الْوُثْقٰی لَا انْفِصَامَ لَہَا﴾ [ البقرۃ:256]
’’جس نے طاغوت کا انکار کیا اور اﷲپرایمان لایا تو یقیناً اس نے مضبوط کڑے کوتھام لیا جس کوٹوٹنا نہیں ہے۔‘‘