کتاب: مقالات توحید - صفحہ 16
’’اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے اِسلام کے بارے میں بتایئے‘‘؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں اِرشاد فرمایا: ((الإِسْلَامُ أَنْ تَشْہَدَ أَنْ لاَّ إِلٰہَ ِإلاَّ اللّٰہَ وَأَنَّ مُحَمَّداً رَّسُوْلُ اللّٰہِ وَتُقِیمَ الصَّلَاۃَ وَتُؤْتيَِ الزَّکَاۃَ وَتَصُوْمَ رَمَضَانَ وَتَحُجَّ الْبَیْتَ ِإنِ اسْتِطَعْتَ ِإلِیہِ سَبِیْلًا۔)) ’’اِسلام یہ ہے کہ کہ تم اِس بات کی گواہی دو کہ اللہ کے عِلاو کوئی سچا اور حقیقی معبود نہیں ہے اور یہ کہ محمد اللہ کے رسول ہیں ، اور نماز قائم کرو ، اور زکواۃادا کرو ، اور رمضان کے رووزے رکھو اور اگر اللہ کے گھر کعبہ تک پہنچنے کی طاقت رکھتے ہو تو اس کا حج کرو ۔‘‘ اس شخص نے کہا:’’ آپ نے سچ فرمایا۔‘‘ ہمیں اس بات پر بڑی حیرانگی ہوئی کہ یہ شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کر کے ان کے دیے ہوئے جواب کی تصدیق بھی کر رہا ہے (گویا کہ وہ جواب جانتا ہے ، تو پوچھ ہی کیوں رہا ہے )۔ پھراس شخص نے سوال کیا: ((فَأَخْبِرْنِيِْ عَنِ الإِیْمَانِ؟)) ’’ مجھے اِیمان کے بارے میں بتایئے؟ ‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جوابا اِرشاد فرمایا : ((أَنْ تُؤْمِنَ بِاللّٰہِ وَمَلَائِکَتِہِ وَکُتُبِہِ وَرُسُلِہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ وَتُؤْمِنَ بِالْقَدْرِ خَیْرِہِ وَشَرِّہِ ۔)) ’’یہ ہے کہ تم اللہ پر ، اوراللہ کے فرشتوں پر، اوراس کی کتابوں پر اور آخرت کے دِن پر اِیمان رکھو اور تقدیر کا(اللہ کی طرف سے ) خیر والی اور شر والی ہونے پر اِیمان رکھو۔‘‘