کتاب: مقالات توحید - صفحہ 159
بارھواں مقالہ: طاغوت کا انکار طاغوت: انسان کااپنے معبود ،مطاع یا متبوع کے متعلق حد سے تجاوز کرجانا۔ شریعت میں طاغوت ہر اس شخص کو کہتے ہیں جو سر کشی کرے؛ حدود فراموش بنے ؛اور اﷲ تعالیٰ کے حقوق میں سے کسی حق کو اپنے لیے ثابت مانے یا اپنی طرف اسکی نسبت کرے اور خود کواﷲ کے برابر قرار دے ۔یعنی اگر کوئی انسان تین امور میں سے کسی ایک کو اپنے لیے ثابت مانے وہ طاغوت ہے : ۱۔ کوئی مخلوق اپنے لیے کوئی ایسا فعل ثابت مانے یا اپنی طرف منسوب کرے جوکہ خاص اﷲ کے افعال ہیں جیسے پیداکرنا،رزق دینا، شریعت بنانا وغیرہ جو ان میں سے کسی کام کادعوی کرے تو وہ طاغوت ہے ۔ ۲۔ اﷲ کی صفات میں سے کوئی صفت اپنے اندر موجود مانے جیسے علم غیب جاننا،یا حاجت روائی کرنا وغیرہ ۔ ۳۔ کسی مخلوق کے لیے عبادات میں سے کوئی عبادت جیسے دعا، نذر، ذبح، قربانی، فیصلے، وغیرہ میں سے کوئی ایک قسم مانے تو یہ بھی طاغوت ہے؛ یا ایسے کسی عمل پر خاموشی اختیار کرے اس سے بیزاری و براء ت کااظہار نہ کرے ۔ امام مالک رحمہ اللہ نے طاغوت کی تعریف اس طرح کی ہے: ((وَالطَّاغُوْتُ ھُوَ کُلُّ مَا یُعْبَدُ مِنْ دُوْنِ اﷲِ عَزَّوَجَلَّ۔)) (ابن کثیر) ’’طاغوت ہر وہ چیز ہے جس کی اﷲ کے علاوہ عبادت کی جائے۔‘‘ سب سے عمدہ تعریف امام مالک رحمہ اللہ نے کی ہے؛اس میں اﷲکے سوا جس چیز کی بھی