کتاب: مقالات توحید - صفحہ 157
نیزاللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿قُلْ یاََیُّہَا الْکٰفِرُوْنَ () لَا اَعْبُدُ مَا تَعْبُدُوْنَ ﴾ [الکافرون ’’فرما دیجیے: اے کافرو! میں اس کی عبادت نہیں کرتا جس کی تم عبادت کرتے ہو ۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ ان لوگوں پر رد کریں جو مشرکین کے اعمال کی دعوت دیتے ہیں ۔فرمان الٰہی ہے: ﴿ قُلْ اَفَغَیْرَ اللّٰہِ تَاْمُرُوْنَنِی اَعْبُدُ اَیُّہَا الْجَاہِلُوْنَ﴾ [الزمر64] ’’ فرما دیجئے: اے جاہلو!کیا تم مجھ سے اللہ کے سوا اوروں کی عبادت کو کہتے ہو ۔‘‘ ساتواں شبہ:....ان کا خیال ہے کہ کتاب الٰہی میں شرک کے حرام ہونے کی آیات بعض علماء نے اپنی طرف سے داخل کردی ہیں ۔اور کبھی اہل توحید کے متعلق کہتے ہیں ؛ ان کی باتیں نہ سنو یہ اپنی طرف سے باتیں بناکر انہیں اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کرتے ہے اوران کے لہجے میں جادو کا اثر ہوتاہے؛اوریہ لوگ ایسی باتیں کرکے امت میں اختلاف پیدا کرتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ثُمَّ اَدْبَرَ وَاسْتَکْبَرَ() فَقَالَ اِنْ ہٰذَا اِلَّا سِحْرٌ یُّؤْثَرُ ()اِنْ ہٰذَآ اِلَّا قَوْلُ الْبَشَرِ﴾ [المدثر23۔25] ’’پھر اس نے پیٹھ پھیری اور تکبر کیا ۔ پھر اس نے کہا یہ مؤثرجادو کے سوا کچھ نہیں ۔ یہ انسان کے قول کے سوا کچھ نہیں ۔‘‘ اللہ تعالیٰ ان کے اس عقیدہ پر رد کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اختلاف پیدا کرنے والے تو وہ لوگ ہیں جو کتاب و سنت کی واضح تعلیمات سے منحرف ہوچکے ہیں ۔فرمایا: ﴿وَمَا تَفَرَّقُوْا اِلَّا مِنْ بَعْدِ مَا جَائَہُمُ الْعِلْمُ بَغْیًا بَیْنَہُمْ وَلَوْلَا کَلِمَۃٌ سَبَقَتْ مِنْ رَّبِّکَ اِلَی اَجَلٍ مُّسَمًّی لَقُضِیَ بَیْنَہُمْ وَاِنَّ الَّذِیْنَ اُوْرِثُوا الْکِتٰبَ مِنْ بَعْدِہِمْ لَفِیْ شَکٍّ مِنْہُ مُرِیبٍ﴾ [شوری14] ’’اور وہ متفرق نہیں ہوئے مگر ان کے پاس علم آجانے کے بعد؛ آپس کی ضد کی