کتاب: مقالات توحید - صفحہ 156
پوجتے ہیں کہ یہ ہم کو اللہ کے قریب پہنچا دیں ۔‘‘
نیزاللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿اَمْ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِہٖ اَوْلِیَآئَ فَاللّٰہُ ہُوَ الْوَلِیُّ وَہُوَ یُحْیِ المَوْتٰی وَہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ ﴾ [الشوری9]۔
’’کیا انہوں نے اللہ تعالیٰ کے سوا اور کارساز بنا لیے ہیں (حقیقتاً تو)اللہ تعالیٰ ہی کارساز ہے وہی مردوں کو زندہ کریگا اور وہی ہرچیز کا قادر ہے ۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو مشرکین کے اعمال بجالانے اور ان کی مشابہت اختیار کرنے اور ان کے نقش قدم پر چلنے سے منع کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿قُلْ اِنِّیْ نُہِیْتُ اَنْ اَعْبُدَ الَّذِیْنَ تَدَعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ قُلْ لَّآ اَتَّبِعُ اَھْوَآئَکُمْ قَدْ ضَلَلْتُ اِذًا وَّ مَآ اَنَا مِنَ الْمُھْتَدِیْنَ ﴾ [ا لانعام56]
’’فرما دیجئے: مجھے منع کیا گیا ہے کہ ان کی عبادت کروں جن کو تم لوگ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر پکارتے ہو۔آپ فرمادیں : میں تمہاری خواہشات کی پیروی نہ کرونگا کیونکہ اس طرحمیں توگم راہ ہو جاؤنگا اور ہدایت یافتہ میں سے نہ رہوں گا ۔‘‘
ان لوگوں میں خرابی یہ تھی کہ یہ اپنی طرف سے معبودان باطلہ بنا کر انہیں شفیع اور سفارشی کانام دیتے تھے۔واضح اور روشن آیات آجانے کے بعد کسی طرح بھی مناسب نہیں کہ حدود الٰہی سے تجاوز کرتے ہوئے اپنی طرف سے سفارشی اور کارساز مقرر کرکے انہیں معبودبنا لیا جائے ۔ فرمان الٰہی ہے:
﴿قُلْ اِنِّی نُہِیتُ اَنْ اَعْبُدَ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ لَمَّا جَائَنِی الْبَیِّنَاتُ مِنْ رَّبِّی وَاُمِرْتُ اَنْ اُسْلِمَ لِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَ﴾ [غافر66]
’’آپ فرما دیجئے: مجھے ان کی عبادت سے منع کیا گیا ہے جنہیں تم اللہ کے سوا پکار رہے ہو اس بنا پر کہ میرے پاس میرے رب کی دلیلیں پہنچ چکی ہیں ، مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں تمام جہانوں کے رب کا تابع فرمان ہو جاؤں ۔‘‘