کتاب: مقالات توحید - صفحہ 155
لَقَدْ تَّقَطَّعَ بَیْنَکُمْ وَ ضَلَّ عَنْکُمْ مَّا کُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ﴾ [الانعام94] ’’ اور ہم تمہارے ہمراہ تمہارے ان شفاعت کرنے والوں کو نہیں دیکھتے جن کی نسبت تم دعوی رکھتے تھے کہ وہ تمہارے معاملہ میں شریک ہیں ۔ واقع تمہارے آپس میں قطع تعلق تو ہوگیا اور تمہارا دعوی سب سے گیا گزرا ہوا ہے۔‘‘ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ ہر نبی کی ایک دعا ضرور قبول کی جاتی ہے؛ تو ہر نبی نے جلدی کی کہ اپنی اس دعا کو مانگ لیا ہے۔ اور میں نے اپنی دعا کو بروزقیامت اپنی امت کی شفاعت کے لیے سنبھال کررکھا ہے۔ اور اگر اللہ نے چاہا تو میری شفاعت میری امت کے ہر اس آدمی کے لیے ہوگی جو اس حال میں مرے کہ اس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرایا ہو۔‘‘[ مسلم]۔ چھٹا شبہ:.... ان کا خیال ہے کہ غیراللہ کا وسیلہ اختیارکرنا قربت الٰہی کاکام ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس پر رد کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ﴿ فَلَوْلَا نَصَرَہُمُ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ قُرْبَانًا آلِہَۃً بَلْ ضَلُّوْا عَنْہُمْ وَذٰلِکَ اِفْکُہُمْ وَمَا کَانُوْا یَفْتَرُوْنَ ﴾ [الاحقاف28] ’’پس قرب الٰہی حاصل کرنے کے لیے انہوں نے اللہ کے سوا جن جن کو اپنا معبود بنا رکھا تھا انہوں نے ان کی مدد کیوں نہ کی؟ بلکہ وہ تو ان سے کھو گئے، بلکہ دراصل یہ محض جھوٹ اور بالکل بہتان تھا۔‘‘ اوراللہ تعالیٰ نے یہ بتایا ہے کہ اولیاء اور صالحین کو وسیلہ بنا کر پیش کرنا مشرکین کے اعمال میں سے ہے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَالَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِہٖ اَوْلِیَآئَ مَا نَعْبُدُہُمْ اِلَّا لِیُقَرِّبُوْنَا اِلَی اللّٰہِ زُلْفَی ﴾لزمر3] ’’ جن لوگوں دوسرے معبود بنا رکھے ہیں [اور کہتے ہیں کہ]: ہم تو ان کو اس لیے