کتاب: مقالات توحید - صفحہ 153
’’جن لوگوں نے اللہ کوچھوڑ کر اولیاء کو کارسازبنالیا ہے، وہ کہتے ہیں کہ:’’ ہم تو ان کو بس اسی لیے پوجتے ہیں کہ وہ ہم کو اللہ کے نزدیک کردیں ۔‘‘ ان لوگوں پر رد کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے انہیں جھوٹا قرار دیا ہے۔ فرمان الٰہی ہے : ﴿اِنَّ اللّٰہَ یَحْکُمُ بَیْنَہُمْ فِیْ مَا ہُمْ فِیْہِ یَخْتَلِفُوْنَ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَہْدِیْ مَنْ ہُوَ کَاذِبٌ کَفَّارٌ﴾ [الزمر3]۔ ’’یقینا اللہ ان کے درمیان فیصلہ کرے گا جس میں وہ اختلاف کر رہے ہیں ۔ بیشک اللہ اس شخص کو ہدایت نہیں دیتا جو جھوٹااور ناشکر ا ہو۔‘‘ ان کا خیال ہے کہ جن کو وہ پکارتے ہیں وہ ان کے لیے شفاعت ( سفارش ) کرنے کا اختیاررکھتے ہیں ؛اور اس سفارش سے انہیں فائدہ پہنچتا ہے ۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ یَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَا لَا یَضُرُّہُمْ وَ لَا یَنْفَعُہُمْ وَ یَقُوْلُوْنَ ہٰٓؤُلَآئِ شُفَعَآؤُنَا عِنْدَ اللّٰہِ قُلْ اَتُنَبِّئُوْنَ اللّٰہَ بِمَا لَا یَعْلَمُ فِی السَّمٰوٰتِ وَ لَا فِی الْاَرْضِ سُبْحٰنَہٗ وَ تَعٰلٰی عَمَّا یُشْرِکُوْنَ ﴾ [یونس18] ’’اور اللہ کوچھوڑ کران کی عبادت کرتے ہیں جو ان کو نفع یا نقصان نہیں پہنچا سکتے اور کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے پاس ہمارے سفارشی ہیں ۔ آپ فرما دیجئے: تم اللہ کو ایسی چیز کی خبر دیتے ہو جواللہ تعالیٰ کو معلوم نہیں ، نہ آسمانوں میں اور نہ زمین میں ؛وہ پاک اور برتر ہے ان لوگوں کے شرک سے ۔‘‘ یہاں پراللہ تعالیٰ نے اپنی طرف سے بلا دلیل سفارشی بنانے کو شرک قراردیا ہے۔ نیز اللہ تعالیٰ اس شبہ پر رد کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ﴿اَمْ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ شُفَعَائَ قُلْ اَوَلَوْ کَانُوْا لَا یَمْلِکُوْنَ شَیْئًا وَّلَا یَعْقِلُوْنَ () قُلْ لِلّٰہِ الشَّفَاعَۃُ جَمِیْعًا لَہٗ مُلْکُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ثُمَّ اِلَیْہِ تُرْجَعُوْنَ ﴾ [الزمر43۔44] ’’کیا انہوں نے اللہ تعالیٰ کے ہاں سفارشی مقرر کر رکھے ہیں ؟آپ فرما دیجئے: