کتاب: مقالات توحید - صفحہ 152
﴿وَ لَا تَدْعُ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَا لَا یَنْفَعُکَ وَ لَا یَضُرُّکَ فَاِنْ فَعَلْتَ فَاِنَّکَ اِذًا مِّنَ الظّٰلِمِیْنَ () وَ اِنْ یَّمْسَسْکَ اللّٰہُ بِضُرٍّ فَلَا کَاشِفَ لَہٗٓ اِلَّا ہُوَ وَ اِنْ یُّرِدْکَ بِخَیْرٍ فَلَا رَآدَّ لِفَضْلِہٖ یُصِیْبُ بِہٖ مَنْ یَّشَآئُ مِنْ عِبَادِہٖ وَ ہُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ﴾ [یونس 106؛107]
’’اور اللہ کو چھوڑ کر اس کی عبادت مت کرنا جو تمہیں نفع یا نقصان نہیں پہنچا سکتے، اگر ایساکیاتوتم ظالموں میں سے ہو جا ؤگے۔ اور اگر اللہ تم کو کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کے علاوہ اور کوئی اس کو دور کرنے والا نہیں ہے۔ اور اگر وہ تم کو کوئی خیر پہنچانا چاہیے تو اس کے فضل کا کوئی روکنے والا نہیں وہ اپنا فضل اپنے بندوں میں سے جس پر چاہے نچھاور کر دے اور وہ بڑی مغفرت ورحمت والا ہے۔‘‘
نیزاللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿مَا یَفْتَحِ اللّٰہُ لِلنَّاسِ مِنْ رَّحْمَۃٍ فَلَا مُمْسِکَ لَہَا وَ مَا یُمْسِکْ فَلَا مُرْسِلَ لَہٗ مِنْ بَعْدِہٖ وَ ہُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ﴾ [فاطر2]۔
’’اللہ تعالیٰ جو رحمت لوگوں کے لیے کھول دے سو اس کا کوئی بند کرنے والا نہیں اور جس کو بند کردے تواس کے بعد اس کاکوئی جاری کرنے والا نہیں اور وہی غالب حکمت والا ہے۔‘‘
چوتھا شبہ:....کہتے ہیں : کفار بتوں کی پوجا کرتے اور ان سے مانگتے تھے جب کہ ہمارا ایمان ہے کہ نفع و نقصان کا مالک اور کائنات کا مدبر صرف اللہ تعالیٰ ہے۔ ہم اسی سے مانگتے ہیں ، اولیاء وصالحین کو اس کا اختیار حاصل نہیں ہے۔ لیکن ہم اس لیے ان کی طرف رجوع کرتے ہیں کہ اللہ کے یہاں وہ ہمارے سفارش کردیں ۔حقیقت میں یہی عقیدہ تو اس دور کے مشرکین کا بھی تھا۔جس کے رد میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَالَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِہٖ اَوْلِیَآئَ مَا نَعْبُدُہُمْ اِلَّا لِیُقَرِّبُوْنَا اِلَی اللّٰہِ زُلْفَی﴾ [الزمر3]۔