کتاب: مقالات توحید - صفحہ 150
مخلوق سے دعا اور ان کی عبادت پر مشرکین کے شبہات اوراللہ تعالیٰ کا ردّ:
پہلا شبہ:....مشرکین کا خیال ہے کہ ہم جن غیر اللہ کو پکارتے ہیں ، وہ ہماری پکار کو سنتے اور جواب دیتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے اس شبہ پر رد کرتے ہوئے فرمایا:
﴿لَہٗ دَعْوَۃُ الْحَقِّ وَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖ لَا یَسْتَجِیْبُوْنَ لَہُمْ بِشَیْئٍ اِلَّا کَبَاسِطِ کَفَّیْہِ اِلَی الْمَآئِ لِیَبْلُغَ فَاہُ وَ مَا ہُوَ بِبَالِغِہٖ وَ مَا دُعَآئُ الْکٰفِرِیْنَ اِلَّا فِیْ ضَلٰلٍ﴾ [ا لرعد14]۔
’’اسی کو پکارنا حق ہے جو لوگ اوروں کو اس کے سوا پکارتے ہیں وہ ان(کی پکار)کا کچھ بھی جواب نہیں دیتے مگر جیسے کوئی شخص اپنے دونوں ہاتھ پانی کی طرف پھیلائے ہوئے ہو کہ اسکے منہ میں پڑ جائے حالانکہ وہ پانی اسکے منہ میں پہنچنے والا نہیں ان منکروں کی جتنی پکار ہے سب گمراہی میں ہے ۔‘‘
نیزاللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿اِنَّ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ عِبَادٌ اَمْثَالُکُمْ فَادْعُوْہُمْ فَلْیَسْتَجِیْبُوْا لَکُمْ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ﴾ [ا لاعراف194]۔
’’واقعی تم اللہ کو چھوڑ کر جن کی عبادت کرتے ہو وہ بھی تم جیسے ہی بندے ہیں سو تم ان کو پکارو پھر ان کو چاہیے کہ تمہاری پکار کو سنیں اگر تم سچے ہو۔‘‘
اس آیت سے یہ بھی ثابت ہوا کہ یہ آیت صرف بتوں کی پوجا کے رد میں نہیں ؛ بلکہ اس میں ان لوگوں پر بھی رد ہے جو اولیاء و صالحین کو مشکل کشا؛ حاجت روا اور غوث سمجھ کر پکارتے ہیں اورا نہیں امور کائنات میں مدبر و متصرف یا ان میں شریک سمجھتے ہیں ۔
نیزاللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَمَنْ اَضَلُّ مِمَّنْ یَدْعُو مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَنْ لَا یَسْتَجِیبُ لَہٗ اِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ وَہُمْ عَنْ دُعَائِہِمْ غَافِلُوْنَ ﴾ [الاحقاف5]۔
’’اور اس سے بڑھ کر گمراہ اور کون ہوگاجو اللہ کے سوا ایسوں کو پکارتا ہے جو