کتاب: مقالات توحید - صفحہ 15
پہلا مقالہ : اسلام؛ ایمان اور احسان اِنَّ الْحَمْدَ لِلّٰہِ، نَحْمَدُہٗ وَ نَسْتَعِیْنُہٗ وَ نَسْتَغْفِرُہٗ، وَنَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِ أَنْفُسِنَا وَسَیِّئَاتِ أَعْمَالِنَا، مَنْ یَّھْدِہٖ اللّٰہُ فَلَامُضِلَّ لَہٗ، وَمَنْ یُّضْلِلْ فَلا ہَادِيَ لَہٗ، وَأَشْہَدُ أَنْ لَّااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ،وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُہٗ وَرَسُولُہٗ۔أَمَّا بَعْدُ : اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ مَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْہُ وَ ہُوَ فِی الْاٰخِرَۃِ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ﴾ [آل عمران ۸۵] ’’اور جو اسلام کے علاوہ کوئی اور دین تلاش کرے تو وہ اس سے ہر گز قبول نہ کیا جائے گا اور وہ آخرت میں خسارہ اٹھانے والوں سے ہوگا۔‘‘ امیر المؤمنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے کہ: ’’ ایک دِن ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر تھے کہ ایک شخص آیا ، جِس کے کپڑے بہت ہی زیادہ سفید تھے اور بال بہت ہی زیادہ کالے ، اور اس پر سفر کے کوئی آثار دِکھائی نہ دیتے تھے ، اور ہم میں سے کوئی بھی اسے نہیں جانتا تھا (کہ وہ کون ہے)۔ وہ شخص (انتہائے ادب کا مظاہرہ کرتے ہوئے)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بہت قریب پہنچ کرآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دوزانو ں ہو کر بیٹھ گیا، اپنے گھٹنے ان کے مبارک گھٹنوں کے ساتھ جوڑ دیے اور اپنے دونوں ہاتھ ان کی مبارک رانوں پر رکھ دیے اور عرض گزار ہوئے: ((یَا مُحَمَّدُ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ! أَخْبِرْنِيِْ عَنِ الإِسْلَامِ ؟))