کتاب: مقالات توحید - صفحہ 147
اُولِیْ قُرْبٰی مِنْ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُمْ اَنَّہُمْ اَصْحٰبُ الْجَحِیْمِ﴾ [التوبۃ113] ’’پیغمبر کو اور دوسرے مسلمانوں کو جائز نہیں کہ مشرکین کے لیے مغفرت کی دعا مانگیں اگرچہ وہ رشتہ دار ہی ہوں ۔اس امر کے ظاہر ہو جانے کے بعد کہ یہ لوگ پکے جہنمی ہیں ۔‘‘ گیارھویں سزا:.... تفرقہ بازی کا سبب:توحید لوگوں کے درمیان اتفاق اور اجتماعیت کا بنیادی سبب ہے ۔اس نکتہ پر کسی کے ساتھ بھی اتفاق ممکن ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں اہل کتاب کو یہ دعوت پیش کی تھی؛ فرمایا: ﴿قُلْ یٰٓاَھْلَ الْکِتٰبِ تَعَالَوْا اِلٰی کَلِمَۃٍ سَوَآئٍ بَیْنَنَا وَ بَیْنَکُمْ اَلَّا نَعْبُدَ اِلَّا اللّٰہَ وَ لَا نُشْرِکَ بِہٖ شَیْئًا وَّ لَا یَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُوْلُوا اشْہَدُوْا بِاَنَّا مُسْلِمُوْنَ﴾ [آل عمران64] ’’فرمادیں : اے اہل کتاب! آئو ایک ایسی بات کی طرف جو ہمارے اور تمھارے درمیان برابر ہے، یہ کہ ہم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کریں اور ہم میں سے کوئی کسی کو اللہ کے سوا رب نہ بنائے۔ پھر اگر وہ پھر جائیں تو کہہ دو گواہ رہو کہ بے شک ہم[مسلمان] فرمانبردار ہیں ۔‘‘ جب کہ اس کے برعکس شرک لوگوں میں افتراق اور تفریق کا سبب بنتا ہے؛ اوراس کے نتیجہ میں نفرتیں اور عداوتیں جنم لیتی ہیں ۔اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے: ﴿وَلَا تَکُوْنُوْا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ()مِنَ الَّذِیْنَ فَرَّقُوْا دِیْنَہُمْ وَ کَانُوْا شِیَعًا﴾ [الروم31۔32] ’’لوگو! مشرکین میں سے نہ ہو جاؤ۔ جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور خود بھی گروہ گروہ ہو گئے۔‘‘ بارھویں سزا:.... خوف و اوہام کا مرکز:مشرک آدمی کی عقل ہر طرح کی خرافات کو قبول کر لیتی ہے اور وہ باطل کی تصدیق پر تیار ہو جاتا ہے۔اور وہ کئی طرح سے خوف کھاتا ہے