کتاب: مقالات توحید - صفحہ 139
’’آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اللہ ہی کی ہے، وہ پیدا کرتا ہے جو چاہتا ہے، جسے چاہتا ہے بیٹیاں عطا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے بیٹے عطا کرتا ہے۔یا انھیں ملا کر بیٹے اور بیٹیاں عطا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے بانجھ کر دیتا ہے، یقینا وہ سب کچھ جاننے والا، ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے ۔‘‘ نفع اور نقصان اور عزت اور ذلت دینے والا ؛ اللہ تعالیٰ ہے ؛فرمان الٰہی ہے: ﴿قَالَ ہَلْ یَسْمَعُوْنَکُمْ اِذْ تَدْعُوْنَ ()اَوْ یَنْفَعُوْنَکُمْ اَوْ یَضُرُّون﴾ [الشعراء 72۔73] ’’کہا کیا وہ تمھیں سنتے ہیں ، جب تم پکارتے ہو؟یا تمھیں فائدہ دیتے، یا نقصان پہنچاتے ہیں ۔‘‘ جب ہم ان تمام باتوں کو سامنے رکھ کر اللہ تعالیٰ کی توفیق سے اس کی توحید کی طرف دعوت دیتے ہیں تو ان لوگوں کا حال یہ ہوجاتا ہے کہ ہر کلمہ توحید کو اپنے خلاف سمجھتے ہیں ؛ اور یہ خیال کرتے ہیں کہ یہ لوگ ہمارے خلاف نفرتیں پھیلاتے ہیں ؛اور اپنے آپ کو روادار ظاہر کرنے کے لیے ایسی چکنی چپڑی باتیں کرتے ہیں جن سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بڑے ہی دین دار اور خیرخواہ؛امن پسند اور روادار لوگ ہیں ؛حالانکہ ان کے پاس نہ ہی علم ہوتا ہے نہ عمل نہ ہی اخلاق اور رواداری ۔حقیقت میں یہی لوگ گمراہی کا شکار اور اہل توحید کے دشمن ہیں ۔ بالکل ویسے ہی جیسے اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں بیان کیا ہے ؛ فرمایا: ﴿ وَاِنْ یَقُوْلُوْا تَسْمَعْ لِقَوْلِہِمْ کَاَنَّہُمْ خُشُبٌ مُّسَنَّدَۃٌ یَحْسَبُوْنَ کُلَّ صَیْحَۃٍ عَلَیْہِمْ ہُمُ الْعَدُوُّ فَاحْذَرْہُمْ قَاتَلَہُمْ اللّٰہُ اَنَّی یُؤْفَکُوْنَ﴾[المنافقون4] ’’ اور اگر وہ بات کریں تو آپ ان کی بات پر غور سے سنیں ‘گو یا وہ ٹیک لگائی ہوئی لکڑیاں ہیں ہر بلند آواز کو اپنے خلاف گمان کرتے ہیں ۔ یہی اصل دشمن ہیں ، پس ان سے ہوشیار رہ۔ اللہ انھیں ہلاک کر ے، کہاں بہکے جا رہے ہیں ۔‘‘