کتاب: مقالات توحید - صفحہ 136
ب: ....ان سے حاجت روائی اور مشکل کشائی کا طلب گار ہو۔ ج:.... غیر اللہ کے لیے ذبح کرے اور منتیں مانے۔ یا اس طرح کے دیگر کام کیے جائیں جن کی اجازت شریعت مطہرہ میں نہیں ملتی۔ قبرستان میں دُعائے مغفرت کی نیت سے جانا منع نہیں ؛ بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم دیتے ہوئے فرمایا:’’ قبروں کی زیارت کیا کرو کیونکہ وہ آخرت کو یاد دلاتی ہیں ۔‘‘ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود اپنی والدہ ماجدہ کی قبر پر تشریف لے گئے تھے۔لیکن قبروں پر چراغاں کرنا اوروہاں مجاور بن کر بیٹھنا دین اسلام میں منع ہے۔اور ایسا کرنے والے پر سیدالانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی ہے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : (( لَعَنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم زَائِرَاتِ الْقُبُوْرِ وَ الْمُتَّخِذِیْنَ عَلَیْہَا الْمَسَاجِدَ وَ السُّرُجَ ۔))اس حدیث کو اہل سنن نے روایت کیا ہے۔ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن عورتوں پر لعنت کی ہے جو قبروں کی زیارت کرتی ہیں اور اُن پر بھی لعنت کی ہے جو قبروں پرمسجدیں بناتے اور چراغاں کرتے ہیں ۔‘‘ ہم مسلمانوں کوصحیح دین اختیار کرناچاہیے اور ان قبروں اورمزاروں کے چکرسے باہرنکل کر اللہ تعالیٰ سے اپناتعلق مضبوط کرناچاہیے۔ ٭٭٭