کتاب: مقالات توحید - صفحہ 131
﴿اُولٓئِکَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ یَبْتَغُوْنَ اِلٰی رَبِّہِمْ الْوَسِیْلَۃَ اَیُّہُمْ اَقْرَبُ وَیَرْجُوْنَ رَحْمَتَہٗ وَیَخَافُوْنَ عَذَ ابَہٗ اِنَّ عَذَابَ رَبِّکَ کَانَ مَحْذُوْرًا ﴾ [الاسراء :57] ’’یہی وہ لوگ ہیں جو پکارتے ہیں اپنے رب کی طرف وسیلہ تلاش کرتے ہیں کہ ان میں کون قریب ہے اور اس کی رحمت کی امید رکھتے ہیں اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں بے شک تیرے رب کا عذاب ڈرنے کے قابل ہے ۔‘‘ پہلی آیت کی تفسیر میں امام المفسرین الحافظ ابن جریر رحمہ اللہ نے فرمایا: (( وَابْتَغُوْآ اِلَیْہِ الوَسِیْلَۃ یَعْنِی اُطْلِبُوا الْقُرْبَۃَ اِلَیْہِ بِالْعَمَلِ بِمَا یَرْضَاہٗ ۔)) ’’اﷲکی طرف عمل کے ذریعہ قربت حاصل کرو جس کووہ پسند کرتا ہے۔‘‘ اور حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے اس آیت میں وسیلہ کا معنی ’’قربت ‘‘کیا ہے۔ عبداﷲبن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : اس آیت میں ’’وسیلہ‘‘کا معنی ’’قربت ‘‘ہے ۔ قتادہ رحمہ اللہ کا قول ہے کہ اس آیت میں وسیلہ کا مطلب ہے کہ : ’’اﷲکی اطاعت اور اس کے پسندیدہ عمل کے ذریعہ اﷲکا قرب حاصل کرو ۔‘‘ وسیلہ کی اقسام : وسیلہ کی دو اقسام ہیں : ۱۔ وسیلہ کونیہ ۲۔ وسیلہ شرعیہ ۱۔وسیلہ کونیہ: ہر اس طبعی وقدرتی سبب کو کہتے ہیں جو اپنی اس خلقت کی وجہ سے مقصود تک پہنچائے جس پر اﷲ تعالیٰ نے اس کو پیدا کیا ہے۔ اور یہ وسیلہ بلا تفریق مومن وکافر سب کے درمیان مشترک ہے ۔جیسے پانی انسان کی پیاس بجھانے کا وسیلہ ہے ،اور کھانا اس کے آسودہ ہونے کا ذریعہ ہے ،اور لباس سردی اور گرمی سے بچانے کا ذریعہ ہے ،اور گاڑی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہونے کا ذریعہ ہے ،وغیرہ۔ ۲۔ وسیلہ شرعیہ: ہروہ سبب جو اس طریقہ سے مقصود تک پہنچائے جسے اﷲنے مشروع