کتاب: مقالات توحید - صفحہ 127
تُرْجَعُوْنَ﴾ [الزمر:44] ’’فرما دیجیے کہ: سب شفاعت اﷲ ہی کے اختیار میں ہے آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اسی کے لیے ہے پھر تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤگے۔‘‘ فرشتے بھی سفارش کریں گے ؛ مگر اللہ تعالیٰ کی طرف سے اجازت کے بعد؛ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿وَکَمْ مِّنْ مَلَکٍ فِی السَّمٰوٰتِ لَا تُغْنِیْ شَفَاعَتُہُمْ شَیئًا اِلَّا مِنْ بَعْدِ اَنْ یَّاْذَنَ اللّٰہُ لِمَنْ یَّشَآئُ وَیَرْضٰی﴾ [النجم:26] ’’بہت سے فرشتے آسمانوں میں ہیں جن کی سفارش کچھ کام نہ آئے گی،مگر اﷲ تعالیٰ کی اجازت کے بعد ؛اور اس کیلئے جس کواﷲتعالیٰ چاہے اور پسند فرمائے۔‘‘ ایک الزام اور اس کا جواب: الزام یہ ہے کہ :لوگ کہتے ہیں : دیکھو جی یہ لوگ شفاعت اور وسیلہ کے منکر ہیں ۔ جواب:.... وسیلہ کی بحث تو آگے آرہی ہے۔ شفاعت کے حوالے سے گزارش یہ ہے کہ ہم شفاعت قہری اور شفاعت ماذون میں فرق کرتے ہیں ۔ ہمارا ایمان ہے کہ شفاعت بر حق ہے۔اورروز قیامت شفاعت کی ابتدا اللہ تعالیٰ کے اذن سے ہمارے رسول شفیع اعظم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوگی اور پھر دیگر شفاعتیں اور سفارشات ہوں گی۔مگر وہاں ایسا نہیں ہوگا کہ جو چاہے اور جب اور جس کیلئے چاہے اس کی سفارش کردے؛جب تک اجازت نہیں ملے گی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اللہ کی بارگاہ میں سجدہ ریز رہیں گے۔ اور جن کیلئے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اجازت نہیں ملے گی؛ ان کی شفاعت آپ بھی نہیں کرسکیں گے۔وگرنہ آپ رحمت للعالمین ہیں ؛اور آپ کی رحمت کا تقاضا ہے کہ کوئی ایک انسان بھی جہنم میں نہ رہے ۔ اور اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ہے کہ کافر اور مشرک جہنمی ہیں ۔ عقیدہ شفاعت میں ذرا سی بھی ناسمجھی اور غلطی یا ابہام شرک کی کئی قسموں میں ملوث ہونے اورآخرت میں بہت بڑی ناکامی کا سبب بن سکتی ہے ۔ سچ یہ ہے کہ بروز قیامت فیصلہ کا کامل اور کلی اختیار بس اللہ تعالیٰ ہی کو ہوگا۔ کوئی محض اپنی خواہش یاطاقت یا محبت و شفقت کے بل بوتے پر کسی کیلئے کچھ بھی نہ کرسکے گا۔ مجرموں کا