کتاب: مقالات توحید - صفحہ 125
ہٰؤُلَآئِ شُفَعَآؤُنَا عِنْدَاللّٰہِ﴾ [یونس:18] ’’یہ لوگ اﷲ کے علاوہ ایسوں کی عبادت کرتے ہیں جو ان کو نقصان دے سکتے ہیں نہ فائدہ۔اور کہتے ہیں کہ یہ اللہ تعالیٰ کے ہاں ہمارے سفارشی ہیں ۔‘‘ یہی حال و حکم ان لوگوں کا بھی ہے جو قبروں اور مزارات پر حاضریاں دیتے ہیں ، وہاں وہ عبادات بجالاتے ہیں جو صرف اﷲ تعالیٰ کے لیے لائق ہیں جیسے دعا، نذرونیاز ، ذبح وفریاد کرنا ، قبروں کے گرد طواف کرنا۔یہ سب کام وہ اس امید پر کرتے ہیں کہ قبروں اور مزاروں والے اﷲتعالیٰ کے ہاں ان کی سفارش کریں گے۔موجودہ دور میں سب سے زیادہ واقع ہونے والا اور سب سے زیادہ خطرناک اسلام کا مخالف اور ناقض فعل یہی ہے ۔کیونکہ اسلام کے بہت سے نام لیواؤں نے جو اسلام کی اصل حقیقت سے واقف نہیں ہیں اپنے اوراپنے رب کے درمیان بہت سے وسیلے اور ذریعے بنارکھے ہیں ۔یہ لوگ اپنے فاسد خیالات و نظریات کی وجہ سے براہ راست اﷲتعالیٰ کو نہیں پکارتے بلکہ کہتے ہیں کہ اﷲتعالیٰ تک رسائی کے لیے کوئی وسیلہ اورزینہ بنانا بہت ضروری ہے، جیساکہ دنیا کے کسی بادشاہ کے پاس جا کربراہ راست سوال نہیں کیاجاسکتا۔اﷲتعالیٰ تو ان بادشاہوں سے بڑھ کر ہے اس کو براہِ راست کیسے پکاراجائے ؟جب کہ وہ یہ کہہ کر اﷲ کی شان میں گستاخی کررہے ہیں ۔ کیونکہ- نعوذ باﷲ -اس طرح کہہ کر انہوں نے تو اﷲتعالیٰ کواس کی کمزور وناتواں مخلوق سے مشابہ ومثل کردیاہے۔ ان کے متعلق ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ قُلِ ادْعُوا الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ لَا یَمْلِکُوْنَ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ فِی السَّمٰوٰتِ وَلَا فِی الْاَرْضِ وَمَا لَہُمْ فِیْہِمَا مِنْ شِرْکٍ وَّمَا لَہٗ مِنْہُمْ مِنْ ظَہِیْرٍ () وَلَا تَنْفَعُ الشَّفَاعَۃُ عِنْدَہٗٓ اِلَّا لِمَنْ اَذِنَ لَہٗ﴾ [سبا:22۔23] ’’فرما دیجئے کہ اﷲ کے سوا جن کا تمہیں گمان ہے سب کو پکار لو نہ ان میں سے کسی کو آسمانوں اور زمینوں میں سے ایک ذرہ کااختیار ہے اور نہ ہی اس میں ان کا کوئی حصہ ہے ۔نہ ان میں سے کوئی اﷲکا مددگار ہے ۔ کسی کی شفاعت اس کے