کتاب: مقالات توحید - صفحہ 123
اور اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: ﴿وَکَمْ مِّنْ مَّلَکٍ فِی السَّمٰوٰتِ لَا تُغْنِیْ شَفَاعَتُہُمْ شَیْئًا اِلَّا مِنْ م بَعْدِ اَنْ یَّاْذَنَ اللّٰہُ لِمَنْ یَّشَآئُ وَیَرْضٰی﴾ [النجم26] ’’اور آسمانوں میں کتنے ہی فرشتے ہیں کہ ان کی سفارش کچھ کام نہیں آتی مگر اس کے بعد کہ اللہ اجازت دے جس کے لیے چاہے اور (جسے ) پسند کرے۔‘‘ سب سے بڑی شفاعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہوگی ؛ جس کے مراحل بذیل ہیں : ۱۔ پہلا مرحلہ شفاعت کبری ہے، جس سے اولوالعزم انبیاء علیہم السلام بھی گھبرا جائیں گے ۔ حتی کہ معاملہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک آ پہنچے گا؛ رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں گے: (( أَنَا لَہَا۔))۔ ’’یہ میرا ہی کام ہے۔‘‘ یہ واقعہ اس وقت پیش آئے گا جب لوگ یکے بعد دیگر تمام انبیائے کرام علیہم السلام کی خدمت میں حاضر ہو کر شفاعت کے لیے عرض کریں گے کہ اس مقام کے عذاب سے لوگوں کو نجات ملنی چاہیے۔یہ شفاعت لوگوں کا حساب و کتاب اور محشر کے دوسرے مراحل شروع ہونے کے لیے ہوگی؛ تاکہ اللہ تعالیٰ لوگوں پر رحم فرمادیں اور حساب شروع ہوجائے۔ ۲۔ دوسری شفاعت دخولِ جنت کی ہو گی۔ اس کا مفصل بیان سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں موجود ہے جو صحیحین میں مروی ہے ۔ اور گذشتہ سطروں میں گزر چکی ہے۔ امت محمد کی ایک جماعت اس کے نتیجہ میں بغیرحساب و کتاب جنت میں داخل ہوگی۔ ۳۔ تیسری شفاعت ان لوگوں کی ہو گی جو اُمت محمد صلی اللہ علیہ وسلم میں سے ہونگے مگر اپنے گناہوں کی پاداش میں دخولِ جہنم کے مستوجب قرار پا جائیں گے لیکن رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جہنم میں داخل ہونے سے پہلے ان کی شفاعت کریں گے تاکہ یہ لوگ دوزخ میں نہ جا سکیں ۔ ۴۔ چوتھی شفاعت:ان اہل توحید گنہگاروں کے لیے ہوگی جن کے اچھے اوربرے اعمال برابر ہوں گے ؛ اس شفاعت کے نتیجہ میں وہ جنت میں داخل ہوجائیں گے۔