کتاب: مقالات توحید - صفحہ 12
قرآن کریم میں اپنے رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی اپنی شان بیان فرمائی ہے؛ وہ دراصل اللہ تعالیٰ اور اس کے غیر میں کوئی فرق اور امتیاز نہیں کر سکتے ہیں ۔ اسی طرح غیراللہ کو مددگار یا مشکل کشا جاننے والے یا ان کے توسل سے نجات یا حاجت روائی یاامراض سے شفاء حاصل کرنے کا عقیدہ رکھنے والے اللہ تعالیٰ سے بالکل بے خوف ہوتے ہیں ۔ ان کو اپنے بناوٹی معبودوں یا وسیلوں کا خیال اور خوف رہتا ہے، وہ اُن ہی کی بددعااور پکڑ سے ڈرتے ہیں اور ان سے سفارش کے اُمیدوار رہتے ہیں ۔ اسی طرح ان کے لیے گناہوں اور برائیوں کادروازہ کھلا رہتا ہے اور ان کے پاؤں راہِ حق سے پھسلتے رہتے ہیں ۔ توحید ہی ایک ایسی چیز ہے جس کی بدولت ایک مومن نیکی، عمل صالح، اخلاق حسنہ، ایمانداری اور راست بازی پر استقامت اورو ثابت قدمی کے ساتھ قائم رہ سکتا ہے۔ اللہ کریم کا ارشاد ہے: ﴿فَمَنْ یَّکْفُرْ بِالطَّاغُوْتِ وَ یُؤْمِنْ بِاللّٰہِ فَقَدِ اسْتَمْسَکَ بِالْعُرْوَۃِ الْوُثْقٰی لَا انْفِصَامَ لَہَا﴾ [البقرۃ:256] ’’اور جو کوئی طاغوت کا انکار کر کے اللہ پر ایمان لے آئے اس نے ایک ایسا مضبوط سہارا تھام لیا جو کبھی ٹوٹنے والا نہیں ۔‘‘ بلکہ اسی توحید سے انسانیت کا نظام برقرار رہ سکتا ہے۔اس انتہائی اہمیت کی بنا پر توحید کی طرف دعوت دینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ان متبعین کا شیوہ ہے جو کہ دعوت و تبلیغ میں ان کے سچے جانشین ہیں ۔ جیسا اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے: ﴿قُلْ ہٰذِہٖ سَبِیْلیْٓ اَدْعُوْٓا اِلَی اللّٰہِ عَلٰی بَصِیْرَۃٍ اَنَا وَ مَنِ اتَّبَعَنِیْ وَ سُبْحٰنَ اللّٰہِ وَ مَآ اَنَا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ﴾ [یوسف : 108] ’’آپ ان سے فرما دیجئے کہ میرا راستہ یہ ہے کہ میں اللہ کی طرف بلاتا ہوں ۔ میں خود بھی پوری بصیرت پر ہوں اور میری اتباع کرنے والے بھی ۔ اور اللہ پاک ہے اور شرک کرنے والوں سے میرا کوئی واسطہ نہیں ۔‘‘ توحید کی حقانیت جب لوگوں کے دلوں میں بیٹھنے لگی تو ہر آنے والی مصیبت ان کے لیے