کتاب: مقالات توحید - صفحہ 115
فَقَالَ:’’ ہِیَ مِنْ عَمَلِ الشَّیْطَانِ۔)) [رواہ احمد بسند جید ، و ابوداؤد]۔
’’ رسول اکر م صلی اللہ علیہ وسلم سے نشرہ کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا :یہ شیطانی عمل ہے ۔‘‘
علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’ کسی شخص سے جادُو دُور کرنے کو نشرہ کہتے ہیں اور یہ کام وُہی شخص کر سکتا ہے جو جادُو جانتا ہو۔ القاموس میں ہے کہ:اس سے شیطانی عمل سے ترتیب دیا گیا نشرہ مراد ہے جو اہل جاہلیت کیا کرتے تھے۔
وہ نشانیاں جن کی وجہ سے کسی کے جادو گرہونے کا پتہ چل سکتا ہے:
جب ان نشانیوں میں سے کوئی ایک نشانی پائی جائے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ایسا انسان بغیر کسی معمولی شک و شبہ کے جادو گر ہے:
۱۔ جب معالج انسان سے اس کا اور اس کی والدہ کانام دریافت کرے۔
۲۔ جب مریض کے آثار [مثلًا کپڑا، قمیص ،رومال یا دیگر ایسی کوئی چیز]طلب کرے۔
۳۔ اگروہ طلاسم وغیرہ لکھے۔
۴۔ جب ایسے منتر اور طلسم پڑھے جن کے معانی سمجھ میں نہ آتے ہوں ۔
۵۔ کبھی کبھار کسی خاص قسم کا جانور بھی مانگا جاتاہے تاکہ اس پر تکبیر پڑھے بغیر ذبح کرے ، اور بسا اوقات اس کے خون کو تکلیف کی جگہ پر ملا جاتا ہے۔یا پھر اس ذبح کردہ جانور یا مرغ وغیرہ کو ویرانے [یا قبرستان] میں پھینک دیا جاتا ہے[ایسا شیطان کوراضی کرنے کے لیے کرتے ہیں تاکہ وہ ان کے کام آسکے]۔
۶۔ مریض کو ایسے تعویذ یا کپڑا دینا جس پر کچھ مربع جات بنے ہوتے ہیں اور ان کے اندر گنتی یا کچھ مجہول چیزیں لکھی ہوتی ہیں ۔
۷۔ مجہول اورناقابل سمجھ منتروں سے دم کیا جائے۔
۸۔ مریض کو ایسے اوراق دیے جائیں کہ انہیں جلا کر ان کا دھواں سونگھے۔
۹۔ مریض کو کچھ ایسی [مجہول اور اوپری سی ]چیزیں دی جائیں اور انہیں زمین میں دفن