کتاب: مقالات توحید - صفحہ 11
چہرہ مبارک سرخ ہوگیا؛ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’تم سے پہلے ایسے لوگ تھے کہ ان کی ہڈیوں پر گوشت یا پٹھوں کے نیچے لوہے کی کنگھیاں کی جاتی تھیں مگر یہ شدید تکلیف بھی انہیں ان کے دین سے نہیں ہٹاسکتی تھی ۔اور بعض کے سر کے بیچ میں آرا رکھ کر دو ٹکڑے کردیئے جاتے تھے پھر بھی انہیں یہ چیز ان کے دین سے نہ ہٹاسکتی تھی۔ اور اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ اس دین کو کامل کرے گا حتی کہ ایک سوار صنعاء سے حضرموت تک اس طرح بے خوف ہو کر سفر کرے گا کہ اسے اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کا ڈر نہیں ہوگا۔‘‘
ایسا ہی ظلم و ستم کا سلوک رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بھی روا رکھا گیا، ارشادِ الٰہی ہے:
﴿وَعَجِبُوْا اَنْ جَائَ ہُمْ مُنْذِرٌ مِّنْہُمْ وَقَالَ الْکٰفِرُوْنَ ہٰذَا سَاحِرٌ کَذَّابٌ () اَجَعَلَ الْآلِہَۃَ اِلٰہًا وَّاحِدًا اِنَّ ہٰذَا لَشَیْئٌ عُجَابٌ() وَّانْطَلَقَ الْمَلائُ مِنْہُمْ اَنْ امْشُوْا وَاصْبِرُوْا عَلٰی آلِہَتِکُمْ اِنَّ ہٰذَا لَشَیْئٌ یُّرَادُ() مَا سَمِعْنَا بِہٰذَا فِی الْمِلَّۃِ الْآخِرَۃِ اِنْ ہٰذَا اِلَّا اخْتِلَاقُ﴾ [ص:4 تا 7]
’’منکرین کہنے لگے کہ یہ سخت جھوٹا جادوگرہے کیا اس نے سارے خداؤں کی جگہ بس ایک ہی معبود بنا ڈالا؟یہ تو بڑی عجیب بات ہے اور سردارانِ قوم یہ کہتے ہوئے نکل گئے کہ چلو اور اپنے معبودوں کی عبادت پر ڈٹے رہو، یہ بات تو کسی اور غرض سے کہی جا رہی ہے یہ بات ہم نے زمانہ قریب کی ملت میں کسی سے نہیں سنی۔ یہ کچھ نہیں ہے مگر ایک من گھڑت بات۔ ‘‘
انبیائے کرام علیہم السلام کی دعوت کا اصل موضوع اللہ تعالیٰ کی توحید کا بیان رہا ہے۔
توحید ہی سے عمل صالح کی طرف رغبت پیدا ہوتی ہے کیونکہ ایک اللہ وحدہ لاشریک پر ایمان رکھنے سے دوسروں کا خوف دِل سے نکل جاتا ہے اور جن سے اُمیدیں وابستہ تھیں وہ ختم ہو جاتی ہیں پھر یہ دو یعنی وجہیں خوف اور اُمید عمل صالح کے لیے دل میں رغبت اور میلان پیدا کرتی ہیں ۔ اور جو لوگ اللہ تعالیٰ کو صحیح طور پر نہیں جانتے جس طرح کہ خود اللہ تعالیٰ نے