کتاب: مقالات توحید - صفحہ 109
سے محفوظ رکھے ،آمین ۔ رفع بلا اور دفع مصائب کے لیے چھلا پہننا، گلے میں دھاگے ڈالنا ؛ کوڈی یا سیپ لٹکانا؛یا پھر کڑے پہننا شرک ہی کی ایک قسم ہے ۔ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: ﴿قُلْ اَفَرَاَیْتُمْ مَّا تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ اِنْ اَرَادَنِیَ اللّٰہُ بِضُرٍّ ہَلْ ہُنَّ کٰشِفٰتُ ضُرِہٖ اَوْ اَرَادَنِیَ بِرَحْمَۃٍ ّ ہَلْ ہُنَّ مُمْسِکٰتُ رَحمَتِہٖ قُلْ حَسبِیَ اللّٰہُ عَلَیْہِ یَتَوَکَّلُ الْمُتَوَکِّلُوْنَ ﴾ [الزمر:38] ’’ان سے کہو، جب حقیقت یہ ہے تو تمہارا کیا خیال ہے کہ اللہ مجھے کوئی نقصان پہنچانا چاہے تو کیا تمہاری یہ دیویاں جنہیں تم اللہ کو چھوڑ کر پکارتے ہو، مجھے اس کے پہنچائے ہوئے نقصان سے بچالیں گی؟ یا اللہ مجھ پر مہربانی کرنا چاہے تو کیا یہ اس کی رحمت کو روک سکیں گی؟ بس ان سے کہہ دو کہ میرے لیے اللہ ہی کافی ہے ۔ بھروسہ کرنے والے اُسی پر بھروسہ کرتے ہیں ۔‘‘ سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کے ہاتھ میں پیتل کا چھلہ دیکھا۔تو آپ نے اس سے پوچھا: ((مَا ہٰذِہٖ؟)) قَالَ: مِنَ الْوَاہِنَۃِ۔ فَقَالَ:(( اَنْزِعْہَا فَاِنَّہَا لَا تَزِیْدُکَ اِلَّا وَھْنًا فَاِنَّکَ لَوْمُتَّ وَ ہِیَ عَلَیْکَ مَآ اَفْلَحتَ اَبَدًا۔)) [رَوَاہُ اَحْمَدُ بِسَنَدٍ لَا بَاْسَ بِہٖ] ’’ یہ کیا ہے؟ ا س شخص نے جواب دیا کہ یہ واہنہ (کمزوری) کی وجہ سے ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسے اُتار دے، یہ تجھے کمزوری کو سوا کچھ فائدہ نہ دے گا۔ اگر اس چھلہ کو پہنے ہوئے تجھے موت آگئی تو تو کبھی نجات نہ پائے گا۔‘‘ مسند احمد میں حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((مَنْ تَعَلَّقَ تَمِیْمَۃً فَلَآ اَتَمَّ اللّٰہُ لَہُ وَ مَنْ تَعَلَّقَ وَدْعَۃً فَلَا وَدَعَ اللّہُ لَہٗ وفی روایۃ مَنْ تَعَلَّقَ تَمِیْمَۃ فَقَدْ اَشْرَکَ ۔)) ’’ جو شخص اپنے گلے میں تعویذ لٹکاتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کی خواہش کو پورا نہ کرے