کتاب: مقالات توحید - صفحہ 107
کہ لاالہ الااللّٰہ کہے۔‘‘ فائدہ:....سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( لَا تَحْلِفُوْا بِاٰبَآئِکُمْ مَنْ حُلِفَ لَہٗ بِاللّٰہِ فَلْیَصْدُقْ وَمَنْ حُلِفَ لَہٗ بِاللّٰہِ فَلْیَرْضَ وَ مَنْ لَّمْ یَرْضَ فَلَیْسَ مِنَ اللّٰہِ۔))۔ ’’اپنے باپ دادوں کی قسمیں نہ کھاؤ۔ جو اللہ کی قسم کھائے وہ سچ بولے۔ اور جس کے لیے اللہ کی قسم کھائیء، اُسے راضی رہنا چاہیے اور جو راضی نہ ہو، وہ عباد اللہ (اللہ کے نیک بندوں ) میں سے نہیں ہے۔‘‘(رواہ ابن ماجہ بسند حسن) ۷:شرکیہ الفاظ: بعض لوگوں کی زبانوں پر شرکیہ الفاظ رائج ہوتے ہیں ،جیسے کسی انسان کایہ کہنا: (مَاشَائَ اللّٰہُ وَشِئْتَ) جواللہ چاہے اور آپ چاہیں ،یااسی طرح یہ کہناکہ اگر اللہ اورآپ نہ ہوتے ،میرے لیے تو صرف آپ ہیں اور اللہ ہے، ایساتواللہ اور آپ کی برکتوں کی وجہ سے ہے ، وغیرہ ۔ یہ سب شرکیہ الفاظ ہیں ۔ صحیح جملہ یہ ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ نے چاہاپھر فلاں نے چاہا،اگراللہ نہ ہوتا اورپھرفلاں شخص نہ ہوتاوغیرہ ۔اس جملہ میں اصل قوت اور قدرت و تصرف کا اثبات اللہ تعالیٰ کے لیے ہے ۔ جو اللہ چاہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم چاہیں کے الفاظ زبان سے نکالنا شرک ہے۔ زمانہ نبوی کے یہودی اور عیسائی بھی ان الفاظ کو شرک قرار دیتے تھے۔سیدہ قتیلہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ ایک یہودی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آ کر کہا: ((اِنَّکُمْ تُشْرِکُوْنَ تَقُوْلُوْنَ مَاشَآئَ اللّٰہُ وَ شِئْتَ۔ وَ تَقُوْلُوْنَ وَالْکَعْبَۃِ ۔ فَاَمَرَہُمُ النَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اِذَا اَرَادُوْا اَنْ یَّحْلِفُوْا اَنْ یَّقُوْلُوْا وَ رَبِّ الْکَعْبَۃِ وَ اَنْ یَّقُوْلُوْا مَا شَائَ اللّٰہُ ثُمَّ شِئْتَ۔)) (رواہ النسائی و صححہ ’’بیشک تم لوگ بایں طور مرتکب شرک ہوتے ہو کہ کہتے ہو، جو اللہ چاہے اور تم چاہو۔ نیز کہتے ہو کعبہ کی قسم۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ جب وہ قسم