کتاب: مقالات توحید - صفحہ 102
۱۔ مثلاً: کوئی شخص یوں کہے: ’’اگراللہ تعالیٰ نے مریض کو شفاء دے دی؛ تو میں فلاں ولی کی قبر پر اتنے بکرے چڑھاؤں گا یا اتنا مال وہاں پیش کروں گا۔‘‘ ۲۔ اگر میرے گھر بچہ پیدا ہوگیا تو میں فلاں ولی کی درگاہ یا مزار پر جاکر ایک جانور ذبح کروں گا۔ ۳۔ یا یوں کہے کہ: فلاں ولی کے لیے یا فلاں جن کے لیے میں اتنی منت دوں گا یا اتنے جانور ان کے نام پر ذبح کروں گا۔جو شخص قبر وغیرہ کے لیے تیل کی نذر مانے تاکہ قبروں پر دیئے جلائے؛ جیسا کہ بعض گمراہ لوگوں کا عقیدہ ہے، اوریہ عقیدہ رکھے کہ ان کے ہاں نذر قبول کی جاتی ہے ایسی نذر مسلمانوں کے نزدیک بالاتفاق معصیت اور گناہ کا کام ہے ۔اس سے یہ بھی پتہ چلا کہ یہ جو کہا جاتا ہے نذر اللہ اور نیاز حسین؛ فلاں پیر صاحب کی نذرو نیاز ؛ بابا صاحب کا نذرانہ ؛ یہ سب غلط اور توحید کے منافی امور ہیں ۔ ۵:غیراللہ سے مانگنا اوردعا کرنا: دعا کی دو قسمیں ہیں : ۱۔ دعائے عبادت ۲۔دعائے سوال قرآنِ کریم میں یہ دو نوں ایک دوسرے کے معنی میں استعمال ہوئی ہیں اور بعض اوقات بیک وقت دونوں مقصود ہوتی ہیں ۔ دعائے سوال یہ ہے کہ کوئی شخص کسی تکلیف اور مشکل سے نجات کا طلبگار ہو یا کسی منافع کا خواہشمندہو۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس شخص کی سخت مذمت فرمائی ہے جو اللہ کے علاوہ ایسے افرادسے طالب ِدعا ہو جو کسی نفع یا نقصان کے قطعًا مجاز نہیں ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے: ﴿وَلَا تَدْعُ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَا لَا یَنْفَعُکَ وَلَا یَضُرُّکَ فَاِنْ فَعَلْتَ فَاِنَّکَ اِذًا مِّنَ الظّٰلِمِیْنَ﴾ [یونس۔106]۔ ’’اور اللہ کو چھوڑ کر کسی ایسی ہستی کو نہ پکارو جو تجھے نہ فائدہ پہنچا سکتی ہے اور نہ نقصان ، اگر تو ایسا کرے گا ظالموں میں سے ہو گا۔‘‘