کتاب: مقالات محدث مبارکپوری - صفحہ 91
انس رضی الله عنہ جب کبھی زاویہ میں نمازِ جمعہ نہیں پڑھتے تو شہر بصرہ آکر پڑھتے تھے۔ چنانچہ مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے۔
عن انس انہ کان یشھد الجمعۃ من الزاویۃ وھی علی فرسخین من البصرۃ
پس اس پہلے مطلب کو اختیار کے کے اس اثر سے یہ ثابت کرنا کہ حضرت انس رضی الله عنہ کے نزدیک قریہ میں نمازِ جمعہ فرض نہ تھی،محض جہالت ہے اور اگر دوسرا مطلب اختیار فرمائیں۔ یعنی یہ کہ حضرت انس رضی الله عنہ مقام زاویہ سے کبھی نمازِ جمعہ کے واسطے بصرہ آتے تھے۔ تو اس مطلب پر یہ تو ظاہر ہے کہ حضرت انس رضی الله عنہ کبھی کبھی چھ میل کی مسافت سے نمازِ جمعہ پڑھنے کو شہر بصرہ کی جامع مسجد میں آتے تھے۔ رہی یہ بات کہ جو کبھی شہر بصرہ نہیں آتے تھے تو آیا مقام زوایہ میں جمعہ پڑھتے تھے یا یہاں بھی نہیںپڑھتے تھے۔
سو واضح ہو ا کہ درصورت بصرہ نہ آنے کے مقام زاویہ میں جمعہ کا پڑھنا ہی متعین ہے۔ کیونکہ حضرت انس رضی الله عنہ کے نزدیک زاویہ محل اقامت جمعہ ضرور ہے۔ اس واسطے کہ زاویہ میں حضرت انس رضی الله عنہ کا نمازِ عید پڑھنا ثابت ہے۔اور جناب شوق کو تو اس بات کا اقرار ہی ہے کہ جس مقام میں نمازِ عید جائز ہے وہاں نمازِ جمعہ بھی جائز ہے وبالعکس۔
پس حضرت انس رضی الله عنہ کا چھ میل سے نمازِ جمعہ کے واسطے شہر بصرہ آنا اور کبھی کبھی زاویہ میں رہ کر نمازِ جمعہ ترک کرنا باوجویہ کہ زاویہ محل اقامتِ جمعہ تھا نہایت ہی بعید ہے۔ نیز جب[1] حضرت انس رضی الله عنہ نمازِ عید کے واسطے بصرہ نہ آئیں تو اپنے لڑکوں اور غلاموں کو جمع کر کے زاویہ میں نمازِ جمعہ نہ پڑھیں اس کے کیا معنی کیا نمازِ جمعہ کا درجہ نمازِ عید سے کچھ کم ہے؟
[1] عمدۃ القاری میں ہے: عن انس انہ اذا کان بمنزلۃ بالزاویۃ فلم یشھد العید بالبصرۃ جمع موالیہ وولدہ ثم یأمر مولاہ عبد اللہ بن ابی عتبہ فیصلی بھم کصلوۃ اھل المصر رکعتین ویکبر ھم کتکبیر ھم انتھٰی