کتاب: مقالات محدث مبارکپوری - صفحہ 89
ہے۔اس واسطے کہ یہ لوگ اہلِ مدینہ کے حکم میں ہیں۔ پس حضرت عثمان رضی الله عنہ کے اذن کی علت اگر اہلِ بادیہ ہونا فرض کی جائے تو یہ علت ان بعض اہلِ عوالی میں کیسے درست ہو سکتی ہے۔ نیز جب ان اہلِ عالیہ پر بوجہ اہلِ بادیہ ہونے کے نمازِ جمعہ فرض ہی نہ تھی تو حضرت عثمان رضی الله عنہ کو فمن احب من اھل العالیۃ ان ینتظر الجمعۃ فینترھا ومن احب ان یرجع فقد اذنت لھم۔کہنے کی ضرورت ہی کیا تھی۔
نیز یہاں اہلِ عوالی کا نمازِ عید پڑھنے کو مدینہ میں آنا ثابت ہوا۔ اور تیسری دلیل کے جواب میں ثابت ہو چکا ہے۔ کہ تمام اہلِ عوالی مسجد نبوی میں ہر جمعہ کو نمازِ جمعہ کے واسطے حاضر ہوا کرتے تھے۔ اور سی کے ساتھ وہ مامور تھے۔ پس جب اہلِ عالیہ پر بوجہ اہلِ بادیہ ہونے کے نمازِ عید وجمعہ فرض ہی نہیں تھی تو یہ لوگ ہر جمعہ کو مسجد نبوی میں حاضر ہونے کی تکلیف کیوں اٹھاتے تھے۔ اور ان کو اس تکلیف کی تکلیف کیوں دی گئی تھی۔ پس ان وجوہ سے صاف ظاہر ہے کہ حضرت شوق کایہ قول ’’کہ قوی یہ ہے کہ چوں کہ اہلِ بادیہ ہونے کی وجہ سے ان پر نمازِ جمعہ فرض نہ تھی۔ حضرت عثمان رضی الله عنہ نے گھر جانے کا اذن دیا‘‘ محض باطل اور غلط ہے۔
اے ناظرین ! یہاں شوق کی دیانت وانصاف قابل غور ہے۔ حضرت عثمان رضی الله عنہ رضی الله عنہ کے اذن دینے کی علت جو احادیث سے ثابت ہے اسے تو آپ نے ضعیف بتایا اور اس علت کو جس کا نہ کوئی ثبوت ہے اور نہ وہ کل اہلِ عالیہ میں درست ہوتی ہے۔ آپ نے قوی بتایا ہے۔