کتاب: مقالات محدث مبارکپوری - صفحہ 85
قال بلغنا ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمع اھل العوالی فی مسجد یوم الجمعۃ واخرج ابن ماجۃ عن ابن عمر قال ان اھل قباء کانوا یجمعون مع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یوم الجمعۃ وسند ہ حسن واخرج الترمذی عن رجل من اھل قباء عن ابیہ وکان من اصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال امر النبی صلی اللہ علیہ وسلم ان نشھد الجمعۃ من قباء انتھٰی ان روایات سے صاف ظاہر ہے کہ تمام اہلِ عوالی مسجد نبوی میں نمازِ جمعہ کے لیے ہر جمعہ کو ہمیشہ حاضر ہوا کرتے تھے۔ اور ان کو اسی کا حکم تھا ۔پس یہ کل روایتیں صاف دلالت کرتی ہیں اس بات پر کہ حدیث عائشہ رضی الله عنہا میں ہرگز نیتابوں کے وہ معنی مراد نہیں ہیں جو شوق نے لکھا ہے۔ قال : چنانچہ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے شرح بخاری میں لکھا ہے۔ قال القربی فیہ ردعلی اکوفیین حیث لم یوجبوا الجمعۃ علی من کان خارج المصر کذا قال وفیہ نظر لانہ لو کان واجبا علی اھل العوالی ما تنا وبوالکانوا یحضرون ۔ یعنی قرطبی رحمۃ اللہ علیہ نے کہاہے۔ کہ اس روایت میں کوفیوں کی رد ہے کہ ان لوگوں نے ایسے شخص پر جو خارج مصر ہو جمعہ واجب نہیں کیا۔ قرطبی رحمۃ اللہ علیہ کے اس قول میں نظر ہے۔ کیونکہ اگر اہلِ عوالی پر جمعہ ہوتا تو وہ لوگ نوبت بنوت نہ آیا کرتے،بلکہ سب کے سب حاضر ہوا کرتے۔ اقول: جب یہ محقق ہو چکا کہ انتیاب کے معنی مرۃ بعد اخریٰ آنے کے ہیں۔ اور اس کے معنی نوبت بنوبت آنا لغت سے ثابت نہیں تو بھلا اب کسی شخص کو قرطبی رحمۃ اللہ علیہ کے قول کے صحیح ہونے سے انکار ہو سکتا ہے۔ ہر گز نہیں۔ بلا شبہ قرطبی رحمۃ اللہ علیہ کا یہ کہنا کہ اس روایت میں کوفیوں کی رد ہے نہایت صحیح ہے۔ او رکوفیوںں کا یہ مسلک کہ ایسے شخص پر جو خارج مصر ہو جمعہ واجب نہیں،بلاشک مردود ہے۔ اور حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے جو قرطبی رحمۃ اللہ علیہ کے کلام میں نظر کی ہے یہ