کتاب: مقالات محدث مبارکپوری - صفحہ 76
ے بھی جانے دیجئے ۔ دعویٰ تو آپ کا یہ تھا کہ نمازِ جمعہ قبل ہجرتِ مکہ میں بذریعہ وحی فرض ہوئی۔ اور آپ کی دلیل یہ کہتی ہے۔ کہ نمازِ جمعہ قبلِ ہجرت بذریعہ فعل اجتہادی صحابہ رضی الله عنہم کے فرض ہوئی کہیے دعویٰ اور دلیل میں مطابقت لا حول ولا قوۃ الا باللہ ؎ کوئی سیدھی بات صائب کی نظر آتی نہیں آپ کی پوشاک کو کپڑا بھی آڑا چاہیے قال: ومنھا ما رواہ الطبرانی باسناد یعتبر بہ عن ابی مسعود الانصاری قال اول من قدم من المھاجرین مصعب بن عمیر وھو اول من جمع بھا یوم الجمعۃ الخ اقول: اس اثر کی سند میں صالح بن ابی الا خضر واقع ہیں اور یہ ضعیف ہیں۔ التلخیص الجیر میں ہے ۔فی اسنادہ صالح بن ابی الاخضر وھو ضعیف پس اس اثر ضعیف سے فرضیت جمعہ قبل الہجرت پر استدلال کرنا حضرت شوق جیسے مولانا لوگوں کا کام ہے۔ قال : ومنھا ما قال الشوکانی فی النیل وذالک ان الجمعۃ فرضت علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم وھو بکمۃ قبل الھجرۃ الخ ومنھا ما قال السیوطی فی الاتقان الخ اقول:علامہ شوکانی رحمۃ اللہ علیہ ہوں یا جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ یا کوئی اور ان سے بڑھ کر ان لوگوں کے صرف کہہ دینے سے کہ نمازِ جمعہ قبلِ ہجرت مکہ میں فرض ہوئی کچھ نہیں ہو سکتا۔ اس کے ثبوت کے واسطے آیت قرآنی یا حدیث صحیح کی ضرورت ہے۔ ناظرین ! مؤلف کی یہی چند دلیلیں تھیں۔ جن کو انھوں نے فرضیت جمعہ قبل الہجرت کے ثبوت میں پیش کی تھیں۔ ہمارے جواب سے بخوبی ظاہر ہو گیا کہ کسی دلیل سے فرضیت جمعہ قبلِ الہجرت ثابت نہیں ہوتی،بلکہ بعض سے فرضیت جمعہ قبلِ الہجرت کی نفی نکلتی ہے۔