کتاب: مقالات محدث مبارکپوری - صفحہ 66
وغیرہ کی حکایت نقل کر دیتے ہیں۔ تاکہ ناظرین کو یقین کامل ہوجائے۔ کہ مؤلف نے فتح الباری کی عبارت کا مطلب نہیں سمجھا۔ اس وجہ سے غلطی میں پڑ گئے التلخیص الجیر میں ہے۔
روی البیھقی فی المعرفۃ عن مغازی ابن اسحق وموسی بن عقبۃ ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم حین رکب من بنی عمر وبن عوف فی ھجرتہ الی المدینہ مرعلی بنی سالم وھی قریۃ بین قباء والمدینۃ فادرکتہ الجمعۃ فصلی فیھم الجمعۃ وکانت اول جمعۃ صلاھا حین قدم۔
خلاصہ الوفار میں ہے۔
افصل الثالث مسجد المجعۃ سبق ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم فی خروجہ من قباء ادرکتہ الجمعۃ فی بنی سالم فصلی فیبطن الوادی فکانت اول جمعۃ صلاھا بالمدینۃ ولا بن زبالۃ فمر علی بنی سالم فصلی بھم الجمعۃ فی العسیبب بببنی سالم وھو المسجد الذی فی بطن الوادی وفی روایۃ لہ فھو المسجد الذی بناہ عبد الصمد ولا بن شبۃ عن کعب بن عجرۃ ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم جمع اول جمعۃ حین قدم المدینۃ فی مسجد بنی سالم فی مسجد عاتکۃ وفی روایۃ لہ الذی یقال لہ مسجد عاتکۃ انتھٰی ۔(ص۳۷۹)
دیکھو ان روایات سے صاف ظاہر ہے کہ اس مسجد بنی سالم والی نمازِ جمعہ کو ابن اسحق وغیرہ سب نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پہلی نمازِ جمعہ بتایا ہے۔ اور چونکہ موضع بنی سالم مدینہ کے قریب واقع ہے اس وجہ سے اس مطلب کو کسی نے ان لفظوں سے ادا کیا ہے۔ وکانت اول جمعۃ صلاھا حین قدم اور کسی نے ان لفظوں سے فکانت اول