کتاب: مقالات محدث مبارکپوری - صفحہ 57
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الحمد للہ رب العالمین والصلوۃ والسلام علی خیر خلقہ محمد والہ واصحابہ اما ب!عد
خاکسار راجی رحمۃ اللہ المنان محمد عبد الرحمن بن الحافظ الحاج عبد الرحیم مبارک پوری اعظم گڑھی عفا اللہ عنہ اہلِ اسلام کی خدمت میں گذارش کرتا ہے کہ ہر چند قرآنِ پاک اور احادیثِ صحیحہ سے ثابت ہے کہ نمازِ جمعہ بجز پانچ شخص(مریض، غلام، عورت، لڑکے ، مسافر)کے ہر مسلمان عاقل بالغ پر فرض ہے۔ شہر کا رہنے والا ہو یا دیہات کا یا کسی اور مقام کا۔اور ہر مقام میں اقامتِ جمعہ جائز ہے۔ شہر ہو یا قریہ یا صحراسورۂ جمعہ میں ہے۔ {یٰٓا یُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِذَا نْوْدِیَ لِلصَّلٰوۃِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَۃِ فَاسْعَوْا اِلٰی ذِکْرِ اللَّہِ} یعنی اے ایمان والو۔ جب جمعہ کے روز نماز کی اذان ہو تو اللہ کی یاد کو دوڑ و۔ یہ آیت ہر مکلف[1] کو عام ہے۔ اور ہر مکان شہر وقصبہ ودیہات وغیرہ کو شامل۔ مرقاۃ شرح مشکوٰۃ میں ہے۔دلیل الافتراض من کلام اللہ تعالیٰ علی العموم فی الامکنۃ انتھی ابو داود میں ہے۔ عن طارق بن شھاب عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال الجمعۃ حق واجب
[1] اس واسطے کہ اس آیت کا کلمہ {فاسعوا} الفاظ عموم سے ہے۔