کتاب: مقالات محدث مبارکپوری - صفحہ 330
فائدہ: یہ جو مشہور ہے کہ میت کو لحد میں رکھ کر اینٹوں سے بند کرتے وقت عورت ہو تو سر کی طرف سے بند کرنا مستحب ہے اور مرد ہو تو پیر کی طرف سے ‘‘سو اس کا کوئی ثبوت حدیث سے نہیں ملتا ہے۔ اور ظاہر یہ ہے کہ میت عورت ہو خواہ مرد دونوں کو سر ہی کی طرف سے بند کرنا چاہیے تاکہ دونوں کے لحد کے بند کرنے کا شروع دا ہنی طرف سے ہو۔ فائدہ: قبر کو زیادہ اونچی نہیں بنانا چاہیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر زمین سے ایک [1] بالشت اونچی بنائی گئی تھی، مسلم میں ابو ہیاج السدی سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے مجھے کہا کہ کیا میں تم کو اس کام پر نہ بھیجوں جس پر رسول اللہ نے مجھے کو بھیجا تھا (وہ کام یہ ہےکہ) جہاں کہیں کوئی تصویر دیکھنا بس اسے مٹا ہی دینا اور جہاں کہیں کوئی بلند قبر دیکھنا بس اسے برابر ہی کر دینا۔ فائدہ: بشیر بن خصاصیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ قبر کے درمیان جوتی پہنے ہوئے چل رہا ہے، پس آپ نے فرمایا کہ اے سبتی[2] جوتوں کا پہننے والااپنی دونوں جوتیوں کو ڈال دے، روایت کیا اس کو ابو داود ، نسائی اور ابن ماجہ نے ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جب بندہ اپنی قبر میں رکھا جاتا ہے اور لوگ (اس کو دفن کر کے) پھرتے ہیں، تو وہ ان کی جوتیوں کی آواز سنتا ہے۔ روایت کیا اس کو بخاری اور مسلم وغیرہما نے۔ پہلی حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ قبر ستان میں قبروں کے درمیان جوتی پہن کر چلنا جائز نہیں اور دوسری حدیثوں سے معلوم ہوتا ہے کہ قبر ستان میں قبر وں کے درمیان جوتی پہن کر چلنا جائز ہے۔ ان ہی دونوں مختلف حدیثوں کی وجہ سے علما کی رائیں بھی مختلف ہوئیں ، بعض علما ء جائز کہتے ہیں اور بعض[3]اجائز ۔ واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
[1] روایت کیا اس کو بیہقی نے اور ابن حبان نے اس کو صحیح کہا ہے، صرح بہ الحافظ فی بلوغ المرام [2] سبتی جوتیوں سے وہ جوتیاں مراد ہیں جو باعث شدہ چمڑوں سے بنائی گئی ہوں۔ [3] حضرت مصنف کے نزدیک ناجائز کہنے والوں کا قول مدللی ہے۔ فتاویٰ نذیریہ :ص۴۰۸ج۱) مصحح